ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(528) وجدانی اور ذوقی چیزیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بدوں کام میں لگے کسی چیز کی حقیقت نہیں معلوم ہوا کرتی اس کی ایسی مثال ہے جیسے بدوں چکھے ہوئے کسی چیز کا کوئی ذائقہ معلوم کرنا چاہیے جس کےلئے کوئی بیان کافی نہیں ۔ بہت سی چیزیں وجدانی اور ذوقی ہوتی ہیں ان کو کیسے کوئی بیان کر سکتا ہے اور اس طریق میں کام میں لگنے سے مراد مجاہدہ ہے اور سب سے بڑا مجاہدہ یہی ہے کہ کسی کامل کے سامنے اپنے کو پامال کر دے مٹا دے فنا کر دے اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ قال بکذار مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو بدوں صحبت کامل کام بننا مشکل ہے اس کی جوتیاں سیدھی کرو ۔ سیدھی کیا بلکہ جوتیاں کھانے کے ارادہ سے جاؤ خواہ وہ مارے نہیں مگر تم کو تو اسی نیت اور ارادہ کے ساتھ اس کے پاس جانا چاہے تب کچھ حاصل کر سکتے ہو اور اگر یہ نہیں تو اس میں قدم رکھنے ہی کا نام نہ لینا چاہے اس میں قدم رکھنے کی جو پہلی شرط ہے وہ یہ ہے ۔ دررہ منزل کیلئے کہ خطر ہاست بجان شرط اول قدم آنست کہ مجنون باشی (529) پر فتن دور ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ زمانہ بہت ہی پرفتن ہے تمام عالم میں الحاد زندقہ نیچریت دہریت کا زہریلا اثر پھیلا ہوا ہے ۔ ایک مولوی صاحب بیان کرتے تھے کہ بالشویک نے ایک انجمن قائم کی ہے اس کا نام رکھا ہے عدو اللہ اس میں پچیس ہزار کے قریب مختلف اطراف کے لوگ شریک ہیں جو اس کے مقاصد کو ملک میں پھیلانے کی کوشش وسعی میں مصروف ہیں ۔ منجملہ اور باتوں کے یہ بھی اس انجمن کے مقاصد سے ہے کہ عورتوں کو پردہ نہ کرنے دینا چاہیے اور لڑکیوں کو مثل لڑکوں کے بنایا جا رہا ہے کہ گفتار رفتار لباس طرز انداز سب لڑکوں جیسے ہوں اور ان کو فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے چھوٹے چھوٹے بچوں سے پوچھتے ہیں کہ تم کو کھانے کو کون دیتا ہے اگر وہ جواب میں کہتے ہیں کہ خدا دیتا ہے اس پر کہتے ہیں کہ یوں کہو کہ حکومت دیتی ہے کیا ٹھکانا ہے اس دہریت کا ۔ فرعون سے بھی بدتر ہو گئے ۔ حضرت یہاں لوگ سو راج سوراج گاتے پھرتے ہیں اور عقائد ان کے بھی یہی ہیں سو اگر ہندوستان کا سوراج مل گیا تو یہاں