ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
حضرت سلطان جی مرید ہیں حضرت شیخ شکر گنج رحمتہ اللہ علیہ سے ۔ ایک بار فصوص کا ذکر آ گیا شیخ فرید رحمتہ اللہ علیہ کی زبان سے نکلا کہ فصوص کے نسخے اکثر غلط ہیں ۔ سلطان جی کی زبان سے نکل گیا کہ حضرت فلاں شخص کے پاس صحیح نسخہ ہے ۔ شیخ نے فرمایا کہ جی ہاں واقعی بدوں صحیح نسخہ کے مطلب سمجھ میں نہیں آتا ۔ بات آئی گئی ہوئی ۔ جب سلطان جی مجلس سے اٹھے حضرت شیخ کے صاحبزادہ نے کہا خبر بھی ہے حضرت شیخ نے کیا فرمایا وہ خالی الذہن تھے کہنے لگے میں تو کچھ نہیں سمجھا صاحبزادہ نے کہا حضرت شیخ نے اپنی ناراضی ظاہر کی گویا تم نے حضرت شیخ کی استعداد علمی پر حملہ کیا کہ بدوں صحیح نسخہ کے وہ کتاب کو نہیں سمجھ سکتے اس لئے صحیح نسخہ کا پتہ بتلایا گیا ۔ اتنا سننا تھا کہ سلطان جی دم بخود رہ گئے اور حاضر ہو کر معافی چاہی شیخ راضی نہیں ہوئے ۔ صاحبزادہ نے سفارش کی تب راضی ہوئے ۔ لوگ آج کل تشدد تشدد گاتے پھرتے ہیں ان حضرات کو دیکھئے یہ تو سب فانی تھے پھر کتنی بعید دلالت پر کیسی تادیب فرمائی ۔ حضرت سلطان جی فرماتے ہیں کہ گو حضرت راضی ہو گئے مگر میرے دل میں ساری عمر کانٹا سا کھٹکتا رہا کہ میں نے شیخ سے ایسی بات کیوں کہی جس سے حضرت کو تکلیف پہنچی ۔ دیکھا شیخ کے حقوق کی رعایت کا قلب میں کس قدر اہتمام تھا جب شیخ کی یہ عظمت تھی تو یہ حضرات اللہ اور رسول کے حقوق کو تو کیسے فراموش کر سکتے تھے ۔ (221) بزرگوں کی مختلف شانیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تعظیم کو پسند نہیں کرتا البتہ محبت سے جی خوش ہوتا ہے مگر وہ بھی ضروری نہیں بلکہ مناسبت ضروری ہے ۔ اور علامت مناسبت کی یہ ہے کہ شیخ کی کسی بات پر کوئی اعتراض بدرجہ انتباض نہ ہو اور اسے یہ تردد بھی نہ ہو کہ ایسی حالت میں اس سے تعلق رکھوں یا نہ رکھوں اگر اس شان کا اعتراض پیدا ہو تو کسی اور سے تعلق پیدا کر لے اس لئے کہ جب شیخ کی طرف سے کھٹک ہے تو نفع ہرگز نہ ہو گا ہر وقت کھٹک حجاب رہے گی ۔ اور مناسبت نفع کےلئے اصل شرط ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ ناجائز امر کو شیخ کےلئے جائز سمجھے بلکہ باوجود ناجائز سمجھنے کے اعتراض و تردد بقید مذکور نہ ہو ۔ (222) شیخ سے مناسبت کی ایک علامت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بزرگان سلف نے طابعین کے بڑے بڑے سخت امتحان لئے