ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ چلو چلتے بنو اپنا کام کرو ۔ اپنا غلام سمجھ رکھا ہے کہ جس طرح چاہو اس طرح تمہاری غلامی کی جائے ایک تو خدمت لیں اور اوپر سے ستاویں ۔ نہ کوئی قانون ہے نہ کوئی قاعدہ ادھوری بات اور پھر بعض دفعہ اکڑ مروڑ بھی ۔ یہاں آ کر ان کے دماغ درست ہوتے ہیں اور جگہ تو بڑی آؤ بھگت ہوتی ہے اسی وجہ سے دماغ خراب ہوئے ہیں ۔ چلو بس خوش اخلاقی میں ہی ایک بد اخلاقی سہی تاکہ اوروں کو نظر نہ لگ جائے میں ہی سب کی طرف سے وقایہ بنا ہوا ہوں مجھے ہی ان بد فہموں اور بد دماغوں کی بھینٹ چڑھ جانے دو ۔ خوب بد نام کریں خدا راضی چاہیے جو ہر مسلمان کا مقصود ہے آگے سب زوائد ہیں ۔ (423) تقلید میں مصلحت عظیمہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تقلید کے وجوب کا خواہ کوئی درجہ ہو مگر اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس میں مصلحت عظیم ہے ۔ (424) آجکل کی سفارش ناپسندیدہ ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ آج کل کی سفارش کا باب بھی مجھ کو ناپسندیدہ ہے لوگ اس کے حدود کی رعایت کر نہیں سکتے ۔ (425) جھگڑوں میں ضابطہ کا جواب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں جھگڑوں کے استفتوں پر متعارف طریق پر جواب نہیں لکھا کرتا ۔ صرف ضابطہ کا جواب دیتا ہوں ۔ (426) ایک صاحب کی درخواست بیعت فرمایا کہ آج ایک صاحب کا خط آیا ہے اس میں ایک خواب لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا اور اس کے بعد مجھ سے بیعت کی درخواست ہے اس میں جوڑ کیا ہوا پھر جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا ہم سے تو وہ ہی اچھے ہیں ایسے اچھوں کو بروں کے ہاتھوں میں ہاتھ دینے کی کیا ضرورت ہے افضل کو مفضول سے بیعت کرنا عجیب ہے ۔ (427) حضرت حکیم الامت کی خواب میں زیارت رسول اللہ صلی اللہ