ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(144) حضرات مجتہدینؒ کی وسعت نظر ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مجتہدین رحمتہ اللہ علیہم وسعت نظر کی وجہ سے مجتہدین نہیں ہوئے بلکہ عمیق نظر کی وجہ سے مجتہد ہوئے ہیں ان کی اور محض وسیع النظر لوگوں کے فرق کی یہ شان ہے ۔ نہ ہر کہ چہرہ برا فروخت دلبری داند نہ ہر کہ آئینہ وارد سکندری داند ہزار نکتہ باریک ترزمو اینجاست نہ ہر کہ سر بتر اشد قلندری داند غیر مقلد کہتے ہیں کہ امام صاحب کو کل سترہ حدیثیں یاد تھیں ۔ میں نے کہا کہ تم نے ہماری خوشی کو خاک میں ملا دیا اگر تم ان کو سات حدیثیں یاد ہونا بیان کرتے ہو تو ہم کو زیادہ خوشی ہوتی ۔ کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے سترہ ہی حدیثوں سے تمام دین کو سمجھ لیا اور لاکھوں مسائل استنباط کر لئے اس سے بھی زیادہ اور کیا کمال کی دلیل ہو سکتی ہے ۔ یہ ذوق سلیم ہی تو تھا جو حق تعالی نے امام صاحب کو عطاء فرمایا تھا ایسے شخص کو عارفین کی اصلاح میں صدیق کہتے ہیں جس میں قوت قدسیہ ہوتی ہے ۔ یہ قوت قدسیہ حق تعالی عارفین کو اور بعض علماء کو بھی عطاء فرماتے ہیں ۔ اور صدیق کی یہ شان ہوتی ہے کہ اس کی نظر میں تمام نظریات بد یہی ہوتی ہیں ۔ اور یہ سب فضل خداوندی ہے جس پر بھی متوجہہو جائے ۔ (145) ایک جاہل مفسر کی حکایت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل زیادہ گمراہی کا سبب ایک یہ بھی ہے کہ ہر شخص محدث اور مفسر بنا ہوا ہے ۔ جاہل لوگ قرآن و حدیث میں دخل دیتے ہیں ۔ معنی میں تحریف کرتے ہیں اور جیلخانہ میں جا کر تو مولانا ہی بن جاتے ہیں حالانکہ وہ جہل خانہ ہے وہاں علوم سے کیا تعلق ۔ ان لوگوں کا تفسیر کرنا اور قرآن و حدیث کے سمجھنے کا دعوی کرنا ایسا ہے جیسے ایک شخص نے حضرت سعدی علیہ رحمتہ کے ایک شعر کی تفسیر کی تھی اور معنے سمجھے تھے وہ شعر یہ ہے ۔ دوست آں باشد کہ گیرد دست دوست در پریشان حالی و درماند گی قصہ یہ ہوا کہ ایک شخص کی کسی سے لڑائی ہوئی مار بھی رہا تھا اور مار کھا بھی رہا تھا اتفاق سے اس شخص کے ایک دوست صاحب تشریف لے آئے جو ان ہی جیسے تعلیم یافتہ ہوں گے ۔