ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(310) طاعات میں لذت نہ ہونے کی مثال طاعات میں لذت ہونے نہ ہونے کا ذکر تھا فرمایا کہ ایک لذت ہوتی ہےاور ایک ضرورت ہوتی ہے مثلا دوا میں لذت نہیں ہوتی ضرورت کےلئے مستعمل ہوتی ہے ۔ سو طاعات بعض طبائع کے اعتبار سے دوا ہوتی ہے جس میں لذت نہیں ہوتی اور بعض طبائع کے اعتبار سے غذا ہوتی ہے جس میں لذت بھی ہوتی ہے بعض طالب شکایت کرتے ہیں کہ ذکر میں لذت نہیں آتی جی نہیں لگتا وسوسے آتے ہیں تو وہ سمجھ لیں ذکر لذت کےلئے یا جی لگنے کے لئے موضوع نہیں ۔ نہ اس واسطے کہ وسوسے نہ آئیں دوا ہی سمجھ کر کئے جاؤ تب بھی نفع ہو گا ۔ ایک شخص نے مجھ سے کہا تھا کہ ذکر میں مزا نہیں آتا میں نے مزاحا کہا کہ مزا تو مذی میں آیا کرتا ہے ۔ یہاں ذکر میں مزا کہاں ڈھونڈتے پھرتے ہو ۔ لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں اس لئے ان غلطیوں میں ابتلا ہو رہا ہے ۔ (311) ادھورے علم سے شبہات پیدا ہوتے ہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت قرآن شریف جو یاد کرنا شروع کر لے اور کامیاب نہ ہو تو کیا بروز قیامت اندھا اٹھے گا ۔ فرمایا کہ اگر یہ وعید ثابت ہے تو اندھا وہ اٹھے گا جو کوشش چھوڑ دے یہ شبہات ادھورے علم سے ہوتے ہیں اور جو کوشش میں لگا رہتا ہے وہ اس وعید کا مستحق نہیں وہ ایسا ہی اٹھے گا جیسے یاد والے اٹھیں گے ۔ (312) طعنوں سے بچنا ناممکن ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض لوگوں سے اگر کوئی لغزش ہو جاتی ہے تو طعنے دیتے ہیں فرمایا کہ تم طعنے سے بچنا چاہتے ہو یا گناہ سے ۔ طعنے تو نبیوں کو بھی دیتے ہیں ۔ اللہ کو دیتے ہیں ۔ صحابہ کرام اور ائمہ مجتہدین کو دیتے ہیں ۔ تم بے چارے تو کیا ہو ۔ اور تم جو طاعنین کے اقوال نقل کرتے ہو سو دوسروں کے اقوال کیوں نقل کرتے ہو ۔ کل کو کہنا کہ عیسائی تین خدا مانتے ہیں ۔ یہودی عزیر کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں عرض کیا کہ مولویوں کی حافظوں کی کوئی وقعت نہیں کرتے فرمایا کہ تو اس سے ضرر کیا ہوا ۔ عرض کیا کہ حضرت دنیا کی عزت کی بھی تو ضرورت ہے ۔ فرمایا کہ اس کا علاج ہمارے پاس نہیں ۔ طبیب صحت کی تدبیر کرتا ہے یہ نہیں کہ کشتی