مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
اس سے کسی پر بار بھی نہ ہوگا ، اور آسانی سے مسجد بن جائے گی ۔ ایک صاحب کا خط آیا ہے وہ ابو ظبی میں رہتے ہیں لکھا ہے کہ مسجد کے لئے روپیہ بھیج دیا ہے ، لکھنؤ میں ایک صاحب کا نام لکھا ہے کہ ان کے پاس ہے اس میں کسی اور کو شریک نہ کیا جائے ، اس لئے بھائی عبد الغفار سے معذرت کردیں ۔ ایک مسجد اور ہے اس میں سلیپ پڑ چکی ہے ، پلاسٹر فرش کے لئے کچھ سامان بھی جمع ہے ، اس میں کچھ رقم کی ضرورت ہوگی جب کوئی ایسی مد ان کے پاس ہو مطلع فرمادیں ۔ صدیق احمد جامعہ عربیہ ، ہتورا۔ باندہایک ویران مسجد کے لئے جد وجہد ہمارے حضرت اقدس جہاں دین کے بہت سے کام انجام دے رہے ہیں ، منجملہ ان کے ایک کام یہ بھی ہے کہ پرانے قصبات ودیہات جہاں کسی زمانہ میں شہریت تھی ، مسلمان آباد تھے ، مساجد آباد تھیں ، لیکن مرور زمانہ سے وہ مساجد ویران ہوگئیں ، قصبات دیہات کی شکل میں ہوگئے ، مساجد اور مساجد کی زمینیں دوسروں کے قبضہ میں آگئیں اور جو ہیں وہ خطرہ میں ہیں ، حضرت اقدس اس کے لئے برابر کوشش فرماتے ہیں ۔ اور ہر بستی کے مسلمانوں کو مسجد آباد کرنے نیز مکاتب ومساجد قائم کرنے پر آمادہ فرماتے ہیں ، خود بھی خرچ کرتے ہیں ، لوگوں کو بھی ترغیب دیتے ہیں ، مندرجہ ذیل تحریر بھی اسی کوشش کا ایک نمونہ اور اسی نوع کی ایک تحریر ہے ۔مسجد کے لئے اپیل بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ًومصلیاً ومسلماً موضع سمونی ضلع باندہ ایک قدیم بستی ہے ، پہلے تو بہت بڑا قصبہ تھا، مگر اب ایک بڑے گائوں کی شکل ہے وہاں سینکڑوں سال پرانی بڑی مسجد ہے ، جو بہت بوسیدہ ہوگئی ہے ۔ اس کی افتادہ