مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
مدرسہ کے ایک ذمہ دار کے نام (۱) ایک بڑے عالم مفتی صاحب نے قدیم ادارہ سے علیحدگی اختیار کر کے اپنا مستقل ادارہ قائم کیا، جس میں مختصر نصاب جدید کا خاکہ تیار کیا ۔ حضرت کی نگاہ میں وہ نصاب قطعاً ناپسندیدہ تھا ، لیکن ان صاحب نے حضرت کی طرف پسندیدگی کی نسبت کر کے اس کو شائع بھی کر دیا اور اس کی فوٹوکاپی حضرت کی خدمت میں بھیج کر خاص اس نصاب کے متعلق حضرت والا سے تائیدی تحریر وتائید چاہتے تھے ، حضرت نے جواب تحریر فرمایا ۔ مکرم بندہ زید کر مکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ آپ کے مدرسہ کے اصول ماشاء اللہ بہت مناسب ہیں ، بہتر یہ ہے کہ کسی اور کو بھی دکھادیں ، اللہ پاک فضل فرمائے ، ہر اعتبار سے ترقی عطاء فرمائے ، وہاں اکابر کو مطمئن فرمائیں کہ بچوں کا تربیتی نظام ہے ، آپ حضرات کی مخالفت کا ذرہ برابر دل میں وہم تک نہیں ہے ، شیطان معلوم نہیں کیا کیا دل میں بٹھاتا رہتا ہے تاکہ مخالفت ہو ، اللہ پاک حفاظت فرمائے ۔ صدیق احمد (۲) ایک مدرس مدرسہ میں کام بھی کرتے تھے اور گھر کا کاروبار کھیتی وغیرہ کا بھی مسئلہ تھا ، اپنے حالات بتلاکر مشورہ لیا کہ مدرسہ میں رہوں یا گھر کا کام دیکھوں ۔ حضرت نے جواب تحریر فرمایا ۔ ’’اگر کھیتی کا کوئی انتظام ہو جا ئے تو مناسب یہی ہے کہ آپ درس میں لگ جائیں ۔‘‘ صدیق احمد