مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
عرض مرتب باسمہ سبحانہ وتعالی حضرت اقدس مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ اللہ کے ان نیک بندوں میں سے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بہت تھوڑی مدت میں دین کا بہت کام لیا اور تقریبا امت کے ہر طبقہ نے اپنی استعداد ومزاج کے موافق آپ سے استفادہ کیا ہے ، ان مستفید ین میں خاص طور پر اہل مدارس ومکاتب بھی ہیں جن کی حضرت کے نزدیک بڑی اہمیت وقدر تھی اور آپ اپنے اوقاتِ عزیز کو ان کی خدمت میں صرف کرنے کو سعادت سمجھتے تھے ، علم دین کی نشر واشاعت اور قیام مدارس ومکاتب نیز اصلاح مدارس کی آپ کو جو فکر تھی اس کی بنا پر بکثرت مدارس اور اہل مدارس ، علماء وطلباء سے آپ کا سابقہ پڑتا تھا ، سینکڑوں مدارس ومکاتب کے منتظمین ومدرسین مختلف مسائل میں آپ سے رجوع فرماتے اور اہم معاملات میں مشورے لیتے تھے ، آپ پوری فکر اور توجہ کے ساتھ وقت نکال کر ان کے جوابات تحریر فرماتے تھے ، احقر کی معلومات کے مطابق مختلف صوبوں کے مدارس ومکاتب سے متعلق حضرات کا جس قدر سابقہ ورابطہ حضرت اقدس مولانا صدیق احمد صاحب ؒ سے رہا شاید اس دور میں اس کی نظیر ملنی مشکل ہے ۔ احقر ناکارہ حضرت کے خدام میں ایک ادنیٰ خادم تھا جو حضرت کی جملہ تحریرات وخطوط اور ملفوظات وغیرہ کو حضرت ہی کی زیر نگرانی میں محفوظ کرتا رہتا تھا ، اور اب رفتہ رفتہ ان کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے ۔ مدارس ومکاتب کے سلسلہ کے حضرت اقدسؒ کے جتنے خطوط احقر نے پندرہ بیس سال کے عرصہ میں جمع کئے تھے ان کو تین حصوں میں مرتب کیا ہے ، ایک حصہ میں مدرسہ قائم کرنے کے طریقوں سے متعلق خطوط جمع کئے ہیں جن میں چندہ اور سفارش اور سنگِ بنیاد جلسوں وغیرہ سے متعلق بھی خطوط ہیں ، دوسرے حصہ میں مدرسہ چلانے کے طریقہ سے متعلق جمع ہیں جس میں شوریٰ ، رجسٹریشن ، طلبہ کے داخلہ، اساتذہ کا تقرر اور ان کے معاش کا مسئلہ ،شعبہ عربی وحفظ کی اصلاح اور نصاب تعلیم اور تعلیمِ نسواں دیگر امور سے متعلق خطوط جمع کئے گئے ہیں ، تیسرے حصہ میں مدارس وعلماء کے باہمی اختلافات اور ان کا حل ، اس موضوع سے متعلق حضرتؒ کے خطوط ومضامین جمع کئے ہیں ۔