مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
باب ۳ مدرسوں کے نام پہلے کام بعد میں نام ایک صاحب نے تحریر فرمایا کہ میرے علاقہ میں بڑی بد دینی ہے ، ایک مدرسہ قائم کرنے کی شدید ضرورت ہے ، اس لئے ایک ادارہ قائم کرنے کا ارادہ ہے ، حضرت والا سے درخواست ہے کہ مدرسہ کی سرپرستی قبول فرمالیں ۔ میں نے مدرسہ کا نام ’’اصدق العلوم ‘‘ رکھا ہے ، اس کے افتتاح کے لئے کوئی تاریخ متعین فرمادیں ، دیگر اکابر ومشائخ کو بھی بلانے کا ارادہ ہے ، گذارش ہے کہ درخواست منظور فرمائیں ، اور مفید مشوروں سے رہنمائی فرمائیں ۔ حضرت نے جواب تحریر فرمایا ۔ مکرمی زید کرمکم السلام علیکم مدرسہ کانام ابھی کچھ نہ تجویز کیجئے اللہ کے بھروسہ پر کام شروع کر دیجئے ۔ جب استحکام ہوجائے اور طلبہ کی باقاعدہ پابندی سے تعلیم ہونے لگے ، پابندی سے آنے لگیں اس وقت نام بھی تجویز ہوجائے گا ، اور جو کچھ آپ چاہیں گے ہو جائے گا ، تعلیم مقدم ہے ، پہلے یہ کام شروع کریں ، اصدق العلوم نام کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ۔ کوئی اور نام رکھئے ۔ احقر صدیق احمد حضرت نے فرمایا آج کل لوگ کام تو کچھ کرتے نہیں ، مدرسہ کا نام بڑے بڑے القاب اشتہار میں چھپوادیتے ہیں ، اس کو بڑی کار گزاری سمجھتے ہیں ، خلوص کے ساتھ چھپر کے نیچے چند لڑکوں کو لے کر کہیں بیٹھ جائے اللہ پاک ترقی نصیب فرماتے ہیں ، کام تو اس طرح ہوتا ہے ۔