مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
بڑی پریشانی ہوتی ہے ۔ اگر شرح صدر ہوجائے تو اس قسم کی رقم آپ ایسے مکاتب کے لئے اپنے پاس جمع رکھیں ، لکھنؤ جب حاضر ہوں گا لے لوں گا ۔ انشاء اللہ اس میں خیانت نہ ہوگی۔ اللہ پاک آپ کو اطمینان نصیب فرمائے ۔ صدیق احمدمکاتب قائم کرنے کے سلسلہ میں حضرت کی جد وجہد اور فکر حضرت اقدس ہمیشہ اس کی کوشش فرماتے رہے کہ بستی بستی اور گائوں گائوں دینی مکاتب قائم ہوجائیں ، خود مدرسے مکاتب قائم فرماتے ہیں ، مدرس کو بھیجتے اور اس کی تنخواہ کا نظم بھی فرماتے ہیں ، اس سلسلہ میں پورے استغناء کے ساتھ احباب کو مطلع کرتے ہیں کہ دیہاتوں میں مکاتب قائم ہیں جو حضرات تعاون فرمانا چاہیں تعاون فرمائیں ، چنانچہ حضرت کی تحریک کی بنا پر بعض احباب نے حضرت کی خدمت میں خط لکھا کہ : ’’مختلف مکاتب کے بارے میں جو آپ نے توجہ دلائی ہے ، جزاکم اللہ فی الدارین ۔ ایک ایک مدرسہ کے لئے کتنی رقم ہونی چاہئے کل کتنے مکاتب ہیں ؟ اور وہ رقم کس مد کی ہو امداد یا زکوٰۃ ۔ آپ کا خط ملنے پر انشاء اللہ رقم روانہ کی جائے گی ، اللہ تعالی توفیق طاعت وسعادت نصیب فرمائے ۔ ‘‘ حضرت نے جواب تحریر فرمایا : مکرم جناب بابو بھائی مہتہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مکاتب تو بہت ہیں کچھ خود کفیل ہیں اس وقت گیارہ مکاتب ایسے ہیں جن کی تنخواہ کا انتظام کرنا پڑتا ہے ، اس سلسلہ میں زکوۃ کی مدد نہ صرف ہوگی ، اگر اس کے علاوہ کوئی گنجائش نکل سکے تو آپ امداد کریں ۔ اس کے لئے آپ پریشان نہ ہوں ، جب کبھی ایسی صورت ہو اور لوگ اس میں حصہ لیں ان کی رقم آپ اپنے پاس جمع کر لیں اس کے بعد یہاں بھیج دیں ۔ لوگوں کو ترغیب دیتے رہیں کہ سو روپئے آمدنی میں سے ایک روپیہ نکال دیا کریں یہ کچھ مشکل نہیں ہے ، آپ نے جو بمد زکوۃ رقم پانچ ہزار کی بھیجی تھی وہ مل گئی ہے ، اس مد میں بھی لوگو ں کی مدد کی جاتی ہے ، جو پریشان رہتے ہیں ان کے علاج اور کھانے پینے کے لئے کوئی ذریعہ معاش نہیں ،بیوہ ہیں ، یتیم اور نادار ہیں ان کو اس قسم