مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
اتنا بوجھ لادئیے جتنا برداشت کر سکیں ایک دینی مدرسہ کے ذمہ دار صاحب نے مدرسہ کے سلسلہ کی پریشانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت مدرسہ پر بہت قرض ہے ، سخت پریشانی میں ہوں ، ہر وقت یہ فکر سوار رہتی ہے کہ گاڑی کیسے چلے گی ، اخراجات کیسے پورے ہوں گے ، مدرسہ مقرو ض ہے حضرت والا سے دعاء کی درخواست ہے ۔ حضرت نے جواب تحریر فرمایا: مکرمی زید کرمکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اتنا بوجھ اپنے اوپر رکھئے جس کو برداشت کر سکیں لوگوں سے ملاقات کیجئے اور توجہ دلائیے، قرض کس مد میں ہے ، دعاء کر رہاہوں اللہ پاک پریشانی دور فرمائے ، میں بھی آج کل بہت پریشان ہوں ، دعاء کی درخواست ہے ۔ صدیق احمدعلاقہ کے اور دیہات کے لڑکوں کو دین سکھانے کی کوشش کیجئے گجرات کے ایک مدرسہ کے مہتمم صاحب نے اپنے مدرسہ کے حالات تحریر فرمائے کہ ماشاء اللہ دو سو بچے زیر تعلیم ہیں اور سب اطراف کے دیہاتوں کے رہنے والے ہیں ، طلبہ کی ترقی کے لئے دعا فرمائیں ۔ حضرت نے جواب فرمایا۔ باسمہ سبحانہ وتعالی مکرم بندہ زید کرمکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ خط ملا پڑھ کر خوشی ہوئی ایسے ہی مقامات کے لڑکوں کو رکھ کر ان کو دین سکھایا جائے ، ان کے ذریعہ انشاء اللہ دین کی اشاعت ہوگی ، اللہ پاک اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔ صدیق احمد