مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
عزیزم السلام علیکم محنت اور اخلاص سے کام کرتے رہیے ، اہل بدعت سے مناظرہ بالکل نہ کیجئے ، اس کا غلط اثر پڑتا ہے ، ان کے لئے دروازہ کھل جاتا ہے ، اپنا کام کیجئے ، اصلاحی باتیں ہوں ، دوسروں سے تعرض نہ کیا جائے ، اطراف کے طلبہ کو لائیے ، شروع سے چلائیے ، آگے چل کر وہی انشاء اللہ کتابیں پڑھیں گے ، میں بہت چاہتا ہوں کہ یہاں سے طلبہ آپ کے یہاں پہنچ جائیں ، لیکن ابھی تک کوئی تیار نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہیں ان کے لئے یہی تجویز ہوئی تھی کہ وہاں رہنا مناسب نہیں ہے ۔ تمام احباب کی خدمت میں سلام عرض کیجئے ۔ صدیق احمدایسے علاقہ میں کام کرنے کا طریقہ جہاں اہل بدعت کا غلبہ ہو حضرت نے اپنے ایک شاگرد کو جو ایک سال قبل فارغ ہوئے تھے ایک علاقہ میں کام کرنے کے لئے بھیجا ، وہ پورا علاقہ اہل بدعت کا تھا ، ان صاحب نے حضرت سے مختلف باتیں بذریعہ خط پوچھیں ، جو مندرجہ ذیل ہیں ۔ (۱) احقر یہاں بچیوں کو بہشتی زیور پڑھاتا ہے ، اس میں حیض ونفاس کے مسئلے پڑھانے کی ہمت نہیں ہوتی کیا ان کو چھوڑ دوں ۔ (۲) یہاں بستی کے لوگوں نے نہ اب تک کھانے کا انتظام کیا ہے نہ رہنے کا ۔بھائی کے یہاں کب تک اس طرح گذر ہوگا ، ایک ہی کمرہ ہے اس میں بھائی بھابھی بچے سب رہتے ہیں ۔ (۳) مدرسہ کے قریب بدعتیوں کی مسجد ہے اس میں نماز کے لئے جانا پڑتا ہے ، میری طبیعت مسجد جانے کو نہیں چاہتی کیوں کہ ان کے عقائد شرکیہ معلوم ہوتے ہیں ، تقریر میں کہتے ہیں اے غیب کے جاننے والے صلی اللہ علیہ سلم ۔ آپ کو حاضر ناظر بتلاتے ہیں ، طرح طرح کی خرافات پھیلاتے ہیں ، جس کے نتیجہ میں اپنے ہی عوام مولانا اسماعیل شہید ؒ سے بد ظن ہورہے ہیں ۔ اس وجہ سے کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال آجائے ، تو نماز نہیں ہوتی ۔ حضرت نے جواب تحریر فرمایا ۔