مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
دینی مکاتب کی فکر اور اس کے اخراجات کے لئے جد وجہد ایک صاحب نے حضرت کے مدرسہ جامعہ عربیہ ھتورا کے لئے کچھ اینٹیں وغیرہ بھیجیں ، حضرت نے قبول تو فر مالیں اور ان صاحب کی خدمت میں مندرجہ ذیل خط تحریر فرمایا : مکرمی السلام علیکم آپ نے اینٹوں کے لئے فرمایا تھا ، اینٹیں تو آگئیں ہیں لیکن اس سلسلہ میں گذارش ہے کہ مدرسہ کی بہت سی شاخیں ہیں یہ ایسی ہیں کہ بڑی محنت سے وہاں جاکر مکاتب قائم کئے گئے ہیں اس وقت تقریبا پچھتر (۷۵) مکتب قائم ہوچکے ہیں ، ان میں کچھ تو ایسے ہیں جو خود کفیل ہیں ، مقامی طور پر اخراجات کے پورا ہونے کی کوشش ہوتی ہے لیکن اکثر ہیں کہ وہاں کے لوگ مدرس کی تنخواہوں کا انتظام نہ کر سکے ، ہمارے یہاں مدرسہ میں کوئی ایسی مد نہیں جو مکاتب کو دی جاسکے ، مجھے ان مکاتب کے اخراجات کے لئے علیحدہ سے کوشش کرنی پڑتی ہے ۔ جھانسی میں ایک مدرسہ ہے وہ ایک مسجد میں ہے مگر مسجد کے لوگ جب چاہیں اس پر قبضہ کر سکتے ہیں اس کے لئے علیحدہ جگہ کی تلاش ہے ۔ اگر آپ کو شرح صدر ہو تو بجائے جامعہ عربیہ ہتورا کے ان کے لئے کچھ رقم محفوظ کر لیں ، کوئی معتبر شخص آپ کے پاس ہو تو وہ آکر مکاتب کا اور خاص طور سے جھانسی کے مکتب اور اس کے لئے جو زمین لی جارہی ہے اس کا معائنہ کرکے آپ کو تفصیلی حالا ت سے مطلع کر دے ۔ احقر صدیق احمد انہیں صاحب کا دوبارہ ایک خط آیا جس کا حضرت نے مندرجہ ذیل جواب تحریر فرمایا : مکرمی السلام علیکم جناب نے اینٹوں کے لئے فرمایا تھا اس سلسلہ میں اس سے قبل والے عریضہ میں تحریر کیا تھا کہ اینٹیں تو یہاں آتی ہی رہتی ہیں ، تعمیری سلسلہ برابر جاری رہتا ہے ۔ آپ کے لئے بہترین مصرف کے سلسلہ میں تحریر کیا تھا کہ مدرسہ کے تحت تقریبا پچھتر مکتب ہیں کئی مدرسے ایسے ہیں جن کی تنخواہ کا کوئی انتظام نہیں ، مجھے کرنا پڑتا ہے ، مدرسہ میں اس قسم کی کوئی مد نہیں ،اس سلسلہ میں مجھے