مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
(۵) نیز مدرسہ کی طرف سے جو علاقہ تجویز کیا جائے گا صرف اس علاقہ میں کام کے ایام کا شمار ہوگا ، اگر دوسرے سفراء کے علاقہ میں کوئی پہنچ جاتا ہے اور کچھ کام بھی ہوجاتا ہے تو اس کایہ معاوضہ نہیں ہوگا ۔ (۶) پانچویں صورت میں مناسب کام پر مدرسہ حسب صوابدید اس معاوضہ کا معاملہ کرے گا۔ صدیق احمدمدرسہ کے چندہ کے سلسلہ میں مدرسین سے چند گذراشات (۱) تمام مدرسین حضرات سے گذارش ہے کہ جو حضرات مدرسہ کے لئے فراہمی سرمایہ کا کام کرنا چاہتے ہوں وہ دستخط فرمادیں ، کام شوری کی طرف سے طے شدہ ضابطہ کے مطابق ہوگا ۔ (۲) ہر علاقہ میں کام کی ضرورت کے مطابق ہی وقت لگایا جائے ، بے ضرورت وقت ضائع نہ کیا جائے ، اور مقامی آمد ورفت کا یومیہ حساب صاف صاف لکھ کر پیش کیا جائے ۔ (۳) بیس شوال تک جملہ حسابات ورسیدات دفتر میں جمع کر دی جائیں ، ضرورت کی وجہ سے علاقہ میں اگر کسی کو رسید یں دی جائیں تو ساتھ ہی واپس لاکر جمع کی جائیں ، (ور نہ حساب رسید جمع ہونے تک مؤخر کیا جائے گا۔) (۴) وصول شدہ رقم کو نقد ساتھ میں نہ لایا جائے ڈرافٹ بنواکر لائیں ۔بصورت دیگر نقصان کا ذمہ دار مدرسہ نہ ہوگا ، بلکہ محصِّل پر ضمان لازم ہوگا ۔ (۵) بیس شوال تک جملہ رقوم بھی جمع کردی جائیں ، اخراجات سفر کو وضع کر کے زیادہ سے زیادہ جو معاوضہ بنتا ہو اس کی بقدر رقم روکنے کی اجازت ہے اس سے زائد نہیں ۔ (۶) رسیدوں اور رقم جمع کرنے میں غیر ذمہ داری سامنے آرہی ہے اس سے بچنا چاہئیے ، یہ کسی طرح جائز نہیں ہے ۔ صدیق احمد ۱۴۱۷ھ