مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
اور ان کا کسی کو علم ہی نہیں اور میں جگہ جگہ جاکر اس کی کوشش کرتا ہوں ۔ اپنے کام کو ظاہر کرنا میرا مزاج نہیں ، لیکن آج مجبوری میں کہہ رہاہوں کہ اسی تاریخ کو ’’ستنا ‘‘کے پاس ایک دیہات میں جانا ہے ، بڑے بڑے جلسوں میں تو سب لوگ جاتے ہیں آخر کچھ لوگ ایسے بھی تو ہونے چاہیے جو دیہاتوں میں جاکر کام کریں ۔ میں تو اسی لائن کا آدمی ہوں ۔ اس کے بعد ایک خط ان لوگوں کے نام تحریر فرمایا جن لوگوں نے حضرت کو بڑے اصرار کے ساتھ بلایاتھا۔ وہ خط یہ ہے ۔ باسمہ سبحانہ وتعالی مکرمی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ میں دو خط لکھ چکا ہوں مجھے پہلے سے اطلاع ہوتی تو میں کوئی صورت نکالتا ’’ستنا ‘‘کے پاس ایک جگہ ہے وہاں ایک مکتب تھا ، بعد میں ختم ہوگیا ، اہل بدعت غالب آنے لگے ، ایک صاحب جن کا وہاں اثر تھا ، اس وقت وہ ایک مقام پر جمع ہوں گے ، بڑی مشکل سے یہ وقت آیا ہے میرا وہاں جانا ضروری ہے ، وہاں جانے کی یہی تاریخ ہے ، میں آخر کس طرح شریک ہوں ، میں بھی تو کچھ کام کر رہا ہوں ، اس میں کوئی شریک نہیں ہے ، اب تک بہتر (۷۲) مکتب بفضلہ تعالی قائم ہوئے ہیں ،وہاں جاکر کوشش کرنی پڑتی ہے ، یہ مکتب پہلے سے نہ تھے ، مدرسہ قائم ہونے کے بعد جاجا کر کوشش کی گئی ہے، یہ کام تنہا میرے ذمہ ہے مدرسہ کے دوسرے حضرات بھی اس کو نہیں کر رہے ہیں ، اس میں بڑی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے پیدل چلنا پڑتا ہے بھوکا رہنا پڑتا ہے اسی وجہ سے میں کسی پر بوجھ نہیں ڈالتا میری عادت اس قسم کی نہیں ہے کہ کام دکھایا جائے ، آ ج تک آپ لوگوں کو بھی نہیں معلوم کہ میں کس قسم کا کام کرتا ہوں ، اور اس میں کتنی پریشانی ہوتی ہے ۔ آپ کے اصرار کی بنا پر یہ کہنا پڑا ۔ ایسے وقت میں بہت پریشان ہوجاتا ہوں ، آپ حضرات کی دلشکنی بھی نہیں چاہتا ، لیکن بہت مجبور ہوں ۔ یہاں کے کام کا بہت نقصان ہوگا ۔ معلوم نہیں کتنی کوشش کے بعد ایک جگہ وہ لوگ جمع ہوں گے ، دور دور بستیاں ہیں پہاڑی علاقہ ہے ۔ امید ہے کہ میری غیر حاضری معاف فرمائیں گے ۔ دل سے دعاء کرتا ہوں اللہ پاک جلسہ کو کامیاب فرمائے۔ احقر صدیق احمد