مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
علماء وادباء مشائخ کے خطوط جمع کرنے کا سلسلہ تو بہت قدیم ہے لیکن اس کے طریقے اپنے ذوق ومزاج کے مطابق لوگوں نے مختلف اختیار کئے ہیں ، ایک شکل تو یہ ہوتی ہے کہ سائل کے سوال اور اصل خط کے مضمون سے قطع نظر صرف جوابات کو جمع کر دیا جائے جیسے مکاتیب گیلانی، مکاتیب امدادیہ ومکاتیب رشیدیہ وغیرہ میں ہے کہ اس میں صرف جوابات جمع کر دئیے گئے ہیں لیکن اس سے یہ اندازہ لگانا عام طور پر مشکل ہوتا ہے کہ کس سوال کے جواب اور کس سیاق وسباق اور کس پس منظر وحالات میں جواب لکھا گیا ہے ،اس لئے بسا اوقات مسئلہ کی پوری نوعیت اور اس جواب کی پوری افادیت واضح نہیں ہوپاتی ۔ اور ایک شکل یہ ہوتی ہے کہ سائل کے پورے تفصیلی طویل خطوط کو بھی جواب کے ساتھ نقل کیا جائے اس میں دقت یہ ہے کہ اکثر خطوط اتنے طویل اور غیر مفید لمبی عبارتوں پر مشتمل ہوتے ہیں کہ اگران کے نقل کا بھی التزام کیا جائے تو کتاب کی ضخامت کئی گنا زیادہ ہوجائے ، اس لئے احقر نے مذکورہ بالا دونوں صورتوں سے بچتے ہوئے تیسری شکل اختیار کی ہے وہ یہ ہے کہ جس سوال اور جس خط کا جواب حضرت نے تحریر فرمایا ، اس پورے خط کا مضمون تقریباً انہیں کے الفاظ میں اختصار کے ساتھ نقل کیا ہے اور حضرت اقدسؒ کے جوابات بغیر کسی ترمیم کے من وعن پورے پورے نقل کئے ہیں ۔ حضرت اقدسؒ کے یہ مکاتیب ایسے ہیں جن پر حضرت نے نظر ثانی اور اس کی تصحیح بھی فرمائی ہے ، تصحیح کے وقت آپ نے بعض خطوط میں خذف وترمیم اور اضافہ بھی فرمایا ہے ، اب یہ مجموعہ اور اسی طرح حضرت کے جملہ مکاتیب جو مختلف موضوعات سے متعلق ہیں اور مختلف قسطوں میں مختلف ناموں سے انشاء اللہ شائع ہوں گے ، مستند اور حضرت ؒ کا نظر فرمودہ ہے۔ اللہ تعالی حضرت کی برکت سے محض اپنے فضل وکرم سے پوری امت کے لئے مفید بنائے ،خصوصاً اہل مدارس اور علماء وطلباء کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ ربنا تقبل منا انک انت ا لسمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم۔ محمد زید مظاہری ندوی استاذ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ ۲۱؍ رمضان ۱۴۲۵ھ