اب اگر مکوک ڈیڑھ صاع کا ہو، تو پانچ مکوک ساڑھے سات صاع کا ہوتا ہے؛ اوریہ ماننا پڑتا ہےکہ حضور ﷺ ساڑھے سات صاع سے غسل فرماتے تھے۔
یہ اشکال ابن الجوزیؒ کو بھی ہوا ہے، فرماتے ہیں:
في الحديث كان رسول الله يغتسل بخمسة مكاكيك؛ هذا مشکل؛ لأن المكوكَ المعروفَ صاعٌ ونصفٌ، وقد كان رسولُ اللهِ يغتسلُ بالصَّاعِ الواحدِ؛ إِلى أن رَأَيْتُ الأزهريُّ قد حكى عن الليثِ أنه قال: المكوكُ طأسٌ يُشُرَبُ به، فَزَالَ الإِشكالُ وقال غيره: المكوكُ إِناءٌ يسع نحو المَدِّ معروف عندهم
(غریب الحدیث لابن الجوزی، باب المیم والکاف)
’’حدیث میں ہےکہ حضور ﷺ پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے، یہ قابل اشکال ہے؛ کیونکہ مکوک جو مشہور ہے، وہ ڈیڑھ صاع کا ہوتا ہے،اوررسول اللہ ﷺ صرف ایک صاع سے غسل فرماتے تھے،
یہاں تک کہ میں نے ازہری کے کلام میں دیکھا، انہوں نے لیث سے نقل کیا ہے کہ مکوک ایک مگ ہے، جس سے پانی پیا جاتا ہے۔ اس سے اشکال ختم ہوگیا، اوربعض نے صراحت بھی کردی ہے کہ مکوک ایسا برتن ہے، جس میں ایک مد سماتا ہے‘‘۔
اس ساری بحث کا خلاصہ یہ ہواکہ قاضی عیاض نے حدیث غسل میں مذکورمکوک کی تشریح عراقی مکوک سے کردی، اس لئے اشکال کھڑا ہوگیا؛ حالاںکہ حدیث میں وہ مکوک مراد نہیں، بلکہ مد مراد ہے؛
پس طئے یہ ہواکہ حضور ﷺ ایک مد (۷۸۷ گرام، ۳۲۰ ملی گرام)سے وضو کرتے تھے اورغسل کبھی پانچ مد (۳ کلو، ۹۳۶ گرام، ۶۰۰ ملی گرام) سے، کبھی ایک صاع (۳ کلو، ۱۴۹ گرام، ۲۸۰ ملی گرام)
سے کرتے تھے۔ حضور ﷺ چار مدسے غسل فرماتے تھے یا پانچ مدسے، اس کی ایک اورتوجیہ
باب چہارم میں امام طحاویؒ کے حوالے سے آرہی ہے۔
الفَرْق
فرق (تین صاع): نو کلو، چار سو سینتالیس گرام، آٹھ سو چالیس ملی گرام
علامہ ازہریؒ کہتے ہیں کہ اہل عرب راء پر زبر اورمحدثین سکون پڑھتے ہیں۔