المَخْتُوم
مختوم (صاع): تین کلو، ایک سو انچاس گرام، دوسو اسی ملی گرام
اس کی تفصیل یہ ہےکہ حدیث میں صاع کو مختوم بھی کہا گیا ہے؛ سنن ابوداؤد کی روایت میں ہے:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ زَكَاةٌ، وَالْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا (باب ماتجب فیہ الزکوۃ)
’’حضرت ابوسعید خدریؓ سے مروی ہے، وہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: پانچ وسق سے کم میں زکوۃ نہیں، اوروسق ساٹھ مختوم (صاع) کا ہوتا ہے‘‘۔
اس روایت میں مختوم، صاع کے ہم معنی ہے؛ کیونکہ اولاً:اسی روایت کے دوسرے طریق میں ستون صاعاً ہے، ثانیاً: وسق کا ساٹھ صاع ہونااہل علم کا اتفاق ہے، ثالثاً: علامہ مجدالدین فیروزابادیؒالقاموس المحیط.
(مادہ ختم) میں لکھتے ہیں:
والمَخْتُومُ : الصاعُ (مختوم صاع کو کہتے ہیں)۔
نیز علامہ مطرزی ؒلکھتے ہیں:
( وَالْمَخْتُومُ ) الصَّاعُ بِعَيْنِهِ عَنْ أَبی عُبَید، وَيَشْهَدُ لَهُ حَدِيثُ الْخُدْرِيِّ الْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا (المغرب، مادۃ: ختم)
’’مختوم بعینہ صاع کو کہتے ہیں؛یہ ابوعبیدؒ سے منقول ہے؛ ابوسعید خدریؓ کی حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، جس میں ہےکہ وسق ساٹھ مختوم کا ہوتا ہے‘‘۔
القِسْط
قسط (نصف صاع): ایک کلو، پانچ سو چوہتر گرام، چھ سو چالیس ملی گرام
قسط ایک پیمانہ ہے ، جو نصف صاع کا ہوتا ہے؛ چنانچہ صاحب المغرب علامہ ناصرالدین مطرزیؒ
(مادہ قسط) میں لکھتے ہیں:
القسط فی المکائیل، وھو نصف صاع