أصبعا، والأصبع ست شعيرات مرصوصة بالعرض، والشعير ست شعرات بشعر البرذون ا هـ كلامه ، وهو موافق لما في الزيلعي ۔۔۔ فتحصل من هذا كله أن ما نقله الزيلعي هو المعول، فتأمل ا هـ. كلام الرملي ملخصا
(منحۃ الخالق:۱؍۲۴۳ باب التیمم)
’’علامہ رملیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے قلادہ جوہریہ میں اس طرح لکھا دیکھا ہے: ہمارے شیخ ابوالعباس محمد شہاب الدین بن الہائمؒ، جو اس باب میں مرجع ہیں، فرماتے ہیں کہ برید چار فرسخ، فرسخ تین میل،
میل ہزار باع، باع چار ذراع، ذراع چوبیس انگل اورانگل چھ جو کا ہوتاہے، جو چوڑائی میں ملے ہوئے ہوں، اورجو ترکی گھوڑے کے چھ بال کے برابر ہوتا ہے۔ ابن الہائمؒ کی بات مکمل ہوئی۔ اورابن الہائم کی بات زیلعی کے موافق ہے ـ۔۔ اور ان سب کا ماحصل یہ ہےکہ راجح وہی ہے زیلعی ؒ نے نقل کیاہے۔
رملی کی بات مختصراً پوری ہوئی‘‘۔
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ جن اردو رسائل میں برید کو بارہ میل انگریزی لکھا ہے، وہ تسامح ہے،
اورجن لوگوں نے اسی پر حساب کرکے چاربرید کو اڑتالیس میل انگریزی لکھا اور یہ کہاکہ میل شرعی کی تصریح نہیں ملتی؛ وہ ان کا تساہل اورفن سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
الفَرْسَخ
فرسخ (تین میل شرعی): پانچ کلومیٹر، چارسو چھیاسی میٹر، چارسو ملی میٹر
تفصیل اس کی یہ ہےکہ یہ پہلے معلوم ہوچکاکہ فرسخ تین میل شرعی ہوتا ہے۔ تین میل تو سب نے لکھا ہے، اورشرعی کی قید اس لئےکہ فرسخ کو تین میل لکھنے والوں نے میل کو چارہزار ذراع لکھا ہے، اورچارہزار ذراع کا میل شرعی ہوتا ہے، انگریزی نہیں؛ اس کی تفصیل ابھی برید کے بیان میں گذرچکی۔
عربی عبارتیں اورحوالہ جات وہی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
اورجب یہ ثابت ہوچکاکہ فرسخ تین میل شرعی ہوتا ہے، تو میل شرعی کے میٹروں کو تین سے ضرب دینے سے وہی مجموعہ نکلتا ہے جو اوپر لکھا گیاہے۔