ذوالحلیفہ کی مسافت
مدینہ سے ذوالحلیفہ کی کیا مسافت ہے؟ وقت عصر کے بیان میں بھی اس کی بحث آتی ہے اورمیقات کے بیان میں بھی۔ اس سلسلہ میں اقوال مختلف ہیں؛ قول راجح کیا ہے؛ علامہ شامیؒ سے سنیے:
قال العلامة القطبي في منسكه والمحرر من ذلك ما قاله السيد نور الدين علي السمهودي في تاريخه قد اختبرت ذلك فكان من عتبة باب المسجد النبوي المعروف بباب السلام إلى عتبة مسجد الشجرة بذي الحليفة تسعة عشر ألف ذراع بتقديم المثناة الفوقية وسبعمائة ذراع بتقديم السين واثنين وثلاثين ذراعا ونصف ذراع بذراع اليد ۔ اھ قلت وذلك دون خمسة أميال فإن الميل عندنا أربعة آلاف بذراع الحديد المستعمل الآن والله أعلم اه (شامی، باب المواقیت)
’’علامہ قطبیؒ نے اپنی منسک میں لکھا ہےکہ اس سلسلہ میں قول محقق وہ ہے ،جو سمہودیؒ نے لکھا ہے، سمہودیؒ فرماتے ہیںکہ میں نے مسجد نبوی کے باب السلام کی چوکھٹ سے ذوالحلیفہ کی مسجد کی چوکھٹ تک ناپاتوانیس ہزار سات سو بتیس (۱۹۷۳۲)ہاتھ پایا۔ علامہ قطبیؒ کہتے ہیں: یہ پانچ میل (شرعی) سے کچھ کم ہے؛ کیونکہ میل ہمارے یہاں مستعمل لوہے کے ذراع سے چارہزار ذراع ہوتا ہے‘‘۔
قمری سال
قمری سال تین سو چون (۳۵۴)دن، آٹھ (۸) گھنٹے، اڑتالیس (۴۸) منٹ کا ہوتا ہے؛ چنانچہ شارح وقایہ لکھتے ہیں:
والسنۃ القمریۃ اثنا عشر شہرا قمریا، ومدتہا ثلث مآۃ وأربعۃ وخمسون یوما وثلث یوم وثلث عشر یوم ( شرح وقایۃ:۲: ۱۴۱ باب العنین)
’’قمری سال بارہ ماہ کا ہوتا ہے؛ اس کی مدت تین سو چون (۳۵۴) دن،
دن کاایک تہائی، پھر دن کا تیسواں حصہ ہے‘‘۔