المُدْیُ
مدی (ساڑھے بائیس صاع): ستر کلو، أٹھ سو اٹھاون گرام، آٹھ سو ملی گرام
مدی (بضم میم وسکون دال بروزن قفل) ایک بڑا پیمانہ ہے، جو شام اورمصر میں قبل اسلام ہی سے رائج تھا، حضرت عبادہؓ بن صامت نے ملک شام میں ایک خطبہ دیا تو ربا کا مسئلہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’ألا، وإن التمر بالتمرمدیا بمدی‘‘ (سن لو! کھجور کھجور کے بدلے ایک مدی کا ایک مدی ہونا لازم ہے) یعنی کمی بیشی جائز نہیں۔بعض طرق میں مدی کی جگہ مد ہوگیا ہے، جو روایتاًصحیح نہیں؛ علامہ مطرزیؒ لکھتے ہیں:
مدین بمدین خطأ، وإنما الصواب مدی، وھو مکیال بالشام یسع خمسۃ عشر مکوکا، والمکوک صاع ونصف صاع (المغرب، مادہ: مدی)
’’مدی ملک شام کا ایک پیمانہ ہے، جو پندرہ مکوک کا ہوتا ہےاور مکوک دیڑھ صاع کا‘‘
ابن الاثیر نے بھی النہایہ (حرف المیم، باب المیم مع الدال) میں یہی لکھا ہے؛ اس طرح مدی: ساڑھے بائیس صاع کا ہوتا ہے۔ اورصاع کے وزن کو ساڑھے بائیس سے ضرب دینے سے وہی وزن آتا ہے، جو اوپر لکھا گیاہے۔
علامہ فیومیؒ نے صرف انیس صاع لکھا ہے، گویا یہ بھی ایک قول ہے:
و ( المُدْيُ ) وزان قفل مكيال يسع تسعة عشر صاعا و هو غير المُدّ
(مصباح منیر: مادہ :مدی)
شافعی پیمانے
القِرْبَۃ
قربہ (سو رطل عراقی) اٹھائیس کلو، تین سو تینتالیس گرام، پانچ سو بیس ملی گرام
قربہ بڑا مٹکہ ہوتا ہے۔ شافعیہ کے نزدیک دو قلہ پانی کثیر ہوتا ہے، جو نجاست کے گرنے سے ناپاک نہیں ہوتا۔ قلہ پانچ قربہ کا، اورقربہ سو رطل عراقی کا ہوتا ہے؛ چنانچہ أسنی المطالب (۱؍۶۳) میں ہے: