مقام سجدہ کی اونچائی
سنت یہ ہےکہ سجدہ اونچی جگہ پر نہ کیا جائے، سر اورپیر کی جگہ برابر ہو، اگر سجدہ کی جگہ نصف ذراع تک اونچی ہو، تو کراہت سے ساتھ سجدہ ہوجائے گا، اوراگر نصف ذراع سے زیادہ اونچی ہو، تو سجدہ معتبر نہ ہوگا، الا یہ کہ ازدحام کی وجہ سے کوئی اورجگہ میسر نہ ہو:
(ولو كان موضع سجوده أرفع من موضع القدمين بمقدار لبنتين منصوبتين جاز) سجوده (وإن أكثر لا) إلا لزحمة كما مر، والمراد لبنة بخارى، وهي ربع ذراع عرض ستة أصابع؛ فمقدار ارتفاعهما نصف ذراع ثنتا عشرة أصبعا، ذكره الحلبي (درمختار: ۱: ۵۰۳)
اس عبارت سے معلوم ہواکہ ذراع کرباس کا نصف مراد ہے؛ کیونکہ وہی ذراع چوبیس انگل کا ہوتا ہے، اورشامی نے ذراع کرباس کی صراحت بھی کی ہے۔ اوریہ معلوم ہوچکاکہ ذراع کرباس اٹھارہ انچ کا ہوتا ہے؛ تواس کا نصف نو انچ ہوا، اور نو انچ میٹر سے : ۲۲۸ ملی میٹر، ۶۰۰میکرومیٹر ہوتا ہے۔
سترہ کتنا لمبا ہو
مصلی ایسی جگہ نماز پڑھ رہا ہوجہاںکسی کے سامنے سے گذرنےکا اندیشہ ہو، تو بہترہےکہ اپنے سامنے کوئی لکڑی وغیرہ کھڑی کرلے، اسی کو سترہ کہتے ہیں۔ سترہ کی لمبائی ایک ذراع ہونی چاہئے۔ ذراع سے ذراع ید مراد ہے، جو دو بالشت کا ہوتا ہے (ردالمحتار: ۲؍۴۰۲)۔
البتہ موٹا کتنا ہو، اس میں اختلاف ہے؛ ہدایہ سے معلوم ہوتا ہےکہ کم ازکم ایک انگل موٹا ہونا چاہئے؛ لیکن بدائع میں اس کو قول ضعیف قرار دیا ہے اورلکھا ہےکہ موٹائی طئے نہیں، شامیؒ کا رجحان بھی اسی طرف ہے، شامیؒ لکھتے ہیںکہ مستدرک حاکمؒ کی ایک روایت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے (حوالہ سابق)۔ اس قول کے مطابق اگرکوئی پردہ لٹک رہا ہوتو وہ بھی سترہ بن سکتا ہے۔
سترہ مصلی سے زیادہ دور نہیں ہونا چاہئے، زیادہ سے زیادہ تین ذراع دور ہوسکتا ہے؛ چنانچہ بحر میں حلیہ کے حوالہ سے لکھا ہے: