فتكون القلتان خمس قرب، والغالب أن القربة لا تزيد على مائة رطل بالبغدادي، فالمجموع به خمسمائة رطل تقريبا (أسنی المطالب: ۱؍۶۳)
’’دوقلہ پانچ قربہ کا ہوتا ہے، اوراکثرقربہ سو رطل عراقی سے زیادہ نہیں ہوتا؛ لہذا دو قلہ تقریباً پانچ سو رطل ہوا‘‘۔
اورجب رطل کے وزن کو سو سے ضرب دیں گے تو قربہ (سو رطل): انتالیس کلو، تین سو چھیاسٹھ گرام (۳۹ کلو، ۳۶۶ گرام) کا ہوگا؛ اور یہی مولانا ابوالکلام صاحب دامت برکاتہم نے لکھا بھی ہے، جس پر بظاہر کوئی اشکال نہیں۔ لیکن اہل علم پر مخفی نہیں کہ قربہ اورقلہ سے شافعیہ نے بحث کی ہے، انہوں نے ہی اس کو سو رطل بتلایا ہے؛ اس لئے رطل شافعی کا ہی وزن لیا جائے گا، رطل حنفی کا نہیں، اورمولانا ابوالکلام صاحب نے حساب کیا ہےرطل حنفی سے؛ اس لئےاس کو قربہ کا صحیح وزن نہیں کہہ سکتے۔ اورحنفیہ وشافعیہ دونوں کے نزدیک اگرچہ رطل نوے دینار کا ہے، مگر شافعیہ کا دینار چھوٹا ہے؛ اس لئے رطل بھی چھوٹا ہے؛ یعنی صرف: ۲۸۳ گرام، ۴۳۵ ملی گرام، ۲۰۰ میکرو گرام، جس کی وجہ رطل کے بیان میں لکھی جاچکی۔ اب رطل کے اس وزن کو سو سے ضرب دیجئے تو قربہ کا وزن برآمد ہوگا؛ یعنی: اٹھائیس کلو، تین سو تینتالیس گرام، پانچ سو بیس ملی گرام(۲۸ کلو، ۳۴۳ گرام، ۵۲۰ ملی گرام) اوراوپر اس ناکارہ نے یہی لکھا ہے۔
القُلَّہ
قلہ (دوسو پچاس رطل)ستر کلو، آٹھ سو اٹھاون گرام، آٹھ سو ملی گرام
قلہ بہت بڑا مٹکہ ہوتا ہے۔ قربہ کے بیان میں ابھی معلوم ہوچکاکہ دو قلہ پانچ قربہ کے مساوی ہے، اوررطل سے پانچ سو رطل کے مساوی ہے؛ لہذا ایک قلہ اڑھائی قربہ اوررطل سے دوسو پچاس رطل کے مساوی ہوگا۔ اب رطل حنفی کے وزن کو دوسو پچاس سے ضرب دیں یاقربہ کے وزن کو اڑھائی سے، تو ایک قلہ کا وزن ہوگا: اٹھانوے کلو، چارسو پندرہ گرام (۹۸ کلو، ۴۱۵ گرام)۔اورمولانا ابوالکلام صاحب نے بھی یہی لکھا ہے، مگر قربہ کے بیان میں معلوم ہوچکاکہ قلہ اورقربہ کو شافعی رطل سے وزن کرنا ضروری ہے۔