باب دوم
پیمانوں کا بیان
غلہ جات کے پیمانہ کو مکیال کہتے ہیں، اس کی جمع مکائیل آتی ہے۔
درج ذیل پیمانوں کے نام کتاب وسنت یاکتب فقہ میں آئے ہیں: صاع، مد، عرق، فرق، قدح، قربہ، قسط، قفیز، قلہ، کر، کیلجہ، وسق، مکوک، مختوم، مدی، اردب، ویبہ۔مد اورصاع چونکہ سب پیمانوں کا مرجع ہیں؛
اس لیے پہلےاسی کو بیان کرتے ہیں۔
المُدُّ و الصاع
مد: سات سو ستاسی گرام، تین سو بیس ملی گرام (۷۸۷ گرام، ۳۲۰ ملی گرام)
صاع: تین کلو، ایک سو انچاس گرام، دوسو اسی ملی گرام (۳ کلو، ۱۴۹ گرام، ۲۸۰ ملی گرام)
نصف صاع: ایک کلو، پانچ سو چوہتر گرام، چھ سو چالیس ملی گرام(۱ کلو، ۵۷۴ گرام، ۶۴۰ ملی گرام)
تولہ سے ایک مد:۶۷ تولہ، ۶ ماشہ۔ ایک صاع: ۲۷۰ تولہ (دوسو ستر تولہ)
اس کی تفصیل یہ ہےکہ حنفیہ کے نزدیک ایک صاع: چار مد، اورایک مد دو رطل کا ہوتا ہے؛
چنانچہ علامہ شامیؒ لکھتے ہیں:
الصاع اربعۃ امداد، والمد رطلان، والرطل نصف من ۔۔۔ فالمد والمن سوا ء، کل منہما ربع صاع (ردالمحتار: ۲؍۳۲۰ باب صدقۃ الفطر)
’’صاع چار مد کا، مددو رطل کا اوررطل نصف من کا ہوتا ہے؛ لہٰذا مد اور من برابر ہوے؛
یعنی دونوں چوتھائی صاع ہوتے ہیں‘‘۔
اتنی بات تمام فقہائے حنفیہ کے نزدیک متفق علیہ ہے، اس میں کسی فقیہ کا اختلاف نہیں۔ لہٰذا ایک صاع مدسے چار مد اوررطل سے آٹھ رطل کا ہوتا ہے، اوررطل سے رطل عراقی مراد ہے۔ لہذا رطل کا جو تحقیقی تولہ گرام پہلے لکھا چاچکا ہے، اس کو آٹھ سے ضرب دیں، تو صاع کا وہی وزن آتا ہے، جو اوپر لکھا گیا ہے۔ اسی طرح رطل کے تولہ گرام کو دو سے ضرب دیں، تو مد کاوہی وزن آتا ہے، جو اوپر لکھا گیاہے۔