ہیں۔ مساحت سے زمین کی پیمائش کا حساب مراد ہوتا ہے؛ میل، برید، فرسخ، غلوۃ؛ یہ سب مساحت کی قبیل سے ہیں۔ ہم پہلے اوزان کو بیان کرتے ہیں۔
دِرہم شرعی
اوزان شرعیہ میں درہم ودینار سب سے اہم ہیں، باقی تمام اوزان اورپیمانوں کے لئے یہی معیار ہیں۔ اگر ان کا وزن دھیان سے سمجھ لیا جائے، تو ضرب اورتقسیم کے ذریعہ تمام اوزان کا حل آسان ہوجاتا ہے۔اس لیے پہلے انہی دونوں کو بیان کیا جاتا ہے۔
درہم: تین گرام، اکسٹھ ملی گرام، آٹھ سو میکرو گرام (۳ گرام، ۶۱ ملی گرام، ۸۰۰ میکروگرام) درہم: تین ماشہ، ایک رتی اوررتی کا پانچواں حصہ
اس کی تفصیل یہ ہےکہ حنفیہ کے نزدیک درہم: چودہ قیراط کا اورقیراط: پانچ جو کا ہوتا ہے؛ اس طرح درہم: ستر جو کا ہوتا ہے؛ صاحب درمختار لکھتے ہیں:
والدرہم أربعۃ عشر قیراطا، والقیراط خمس شعیرات، فیکون الدرہم الشرعی سبعین شعیرۃ (در مع شامی: ۲: ۲۹۶)
’’درہم چودہ قیراط کا ہوتا ہے، اورقیراط پانچ جو کا؛ اس لئے درہم شرعی ستر جو کا ہوگا‘‘۔
علامہ شامی نے اسی کو قول مشہور قرار دیا ہے: والمشہور عندنا ماذکرہ الشارح(ایضا)
علمائے دہلی نے ستر جوکو وزن کیا تو حساب ۳؍ماشہ، ۱؍رتی، ۱؍۵ رتی آیا؛ یعنی: ۲۵؍ رتی اوررتی کا پانچواں حصہ۔ اوررتی: ایک سو ساڑھے اکیس ملی گرام کا ہوتا ہے؛ جیساکہ نقشہ نمبر(۱) میں بتایا گیا ہے۔ اس کو مذکورہ تولہ ماشہ سے ضرب دیا تو درہم: تین گرام، اکسٹھ ملی گرام، آٹھ سو میکرو گرام کا ہوا۔ یہ تحقیقی وزن ہوا،اس کو تقریباتین گرام، باسٹھ ملی گرام بھی کہہ سکتے ہیں، مگر بڑے حساب میں تحقیقی وزن کو ہی لیا جائےگا۔
ائمہ ثلاثہ کا درہم
ائمہ ثلاثہ کے نزدیک درہم ستر جو کا نہیں، بلکہ پچاس جو اوردو خمس جو کا ہوتا ہے؛ اس لئے گرام سے : دوگرام، دوسو چار ملی گرام، چارسو چھیانوے میکروگرام ہوگا: