القَدَم
قدم (نصف ذراع): دو سو اٹھائیس ملی میٹر، چھ سو میکرو میٹر۔ قدم: انچ سے نو انچ
پیر کا جو حصہ چلتے ہوئے زمین سے لگتا ہے؛ یعنی: انگوٹھے سے ایڑی تک کا حصہ، اس کو قدم کہتے ہیں، قدم نصف ذراع کرباس کا ہوتا ہے؛ چنانچہ تحفہ المحتاج، مغنی المحتاج اورحاشیہ بجیرمی سب میں اس کی صراحت موجود ہے:
قوله : ( الخطوة ثلاثة أقدام ) والقدم نصف ذراع ، فالخطوة ذراع ونصف (حاشیۃ البجیرمی، صلاۃ المسافر)قال في شرح العباب والقدم نصف ذراع (تحفۃ المحتاج، فصل فی شروط القصر) والخطوة ثلاثة أقدام . والقدمان : ذراع (مغنی المحتاج، باب شروط القصر)
ذراع کرباس کے میٹروں کو دو سے تقسیم کریںگے تو وہی حاصل ہوگا ، جو اوپر لکھا گیا ہے۔
الخُطْوَۃ
خطوہ: چھ سو پچاسی ملی میٹر، آٹھ سو میکرومیٹر۔ خطوہ: انچ سے ستائیس (۲۷) انچ
آدمی قدم اٹھاتے ہوئے دونوں پاؤں آگے پیچھے رکھتا ہے، تو اس قدم اٹھاکر رکھنے کو خَطوۃ (خا پر زبر) کہتے ہیں، اوراگلے پیر کی انگلی سے پچھلے پیر کی ایڑی تک کے فاصلہ کو خُطوۃ (خا پرپیش) کہتے ہیں؛ مساحت کے باب میں یہی فاصلہ مراد ہے۔ فقہاء لکھتے ہیں کہ یہ فاصلہ تین قدم کا ہوتا ہے؛
صاحب تحفۃ المحتاج لکھتے ہیں:
والخطوة ثلاثة أقدام (تحفۃ المحتاج، فصل فی شروط القصر)
’’خطوہ تین قدم کا ہوتا ہے‘‘۔
مغنی المحتاج اورحاشیہ بجیرمی میں بھی یہی لکھا ہے، قدم کے بیان میں ان کی عبارتیں مذکور ہوچکی ہیں۔ پس جب قدم کی پیمائش کو تین سے ضرب دیںگے تو مجموعہ وہی ہوگا ، جو اوپر لکھا گیا ہے۔ واضح رہےکہ بحر میں ینابیع کے حوالے سے جو میل شرعی کو چارہزار خطوۃ لکھا ہے؛ علامہ رملیؒ ، پھر علامہ شامیؒ نیز مفتی محمد شفیع