اس تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ ائمہ ثلاثہ کا میل بہرحال میل حنفی سے بڑا ہے؛پس جن حضرات نے حنفیہ کے اڑتالیس میل اورائمہ ثلاثہ کے اڑتالیس میل کو مساوی سمجھا ہے، انہوں نے براہ راست ائمہ ثلاثہ کی کتب سے استفادہ نہیں کیا، محض ظن تخمین سے کام لیا ہے۔
احسن الفتاوی کا مطالعہ کرتے وقت اس نکتہ کا لحاظ رکھنا چاہیے۔
بحری میل
مولانا رشید احمد صاحب لدھیانویؒ نے لکھا ہےکہ بحری میل ۶۷ ء ۲۰۲۶ گز کا ہوتا ہے(احسن الفتاوی: ۴؍۸۶)۔اورایک گزمساوی ہوتا ہے: ۹۱۴ ملی میٹر، ۴۰۰ میکرو میٹر کے؛
لہذا ایک میل بحری مساوی ہوگا: ۱۸۵۳ میٹر ۱۸۷ ملی میٹر ۴۸ میکرومیٹر کے۔
البَرِیْد
برید (۱۲ میل شرعی): اکیس کلو میٹر، نوسو پینتالیس میٹر، چھ سو ملی میٹر
اس کی تفصیل یہ ہےکہ برید چار فرسخ اورفرسخ تین میل شرعی کا ہوتا ہے؛
لہذا برید بارہ میل شرعی کا ہوا؛ اس پر سب کا اتفاق ہے؛ چنانچہ فتح القدیر میں لکھا ہے:
إن البريد من الفراسخ أربع ۹ ولفرسخ فثلاث أميال ضعوا
(فتح القدیر، باب التیمم)
’’بیشک برید چار فرسخ کا ہوتا ہے، اورفرسخ کو تین میل مانو‘‘۔
اورعلامہ شامیؒ نے ردالمحتار میں یہی لکھا ہے:
والفرسخ ربع البريد (شامی:۱؍۳۹۶ باب التیممم)
’’فرسخ برید کا چوتھائی (تین میل) ہوتا ہے‘‘
نیز علامہ شامیؒ نے منحۃ الخالق میں علامہ رملیؒ کے حوالہ سے یہ بھی لکھا ہے: