’’نش بیس درہم کا ہوتا ہے،اوروہ نصف اوقیہ بھی ہے؛ کیونکہ اہل عرب چالیس درہم کو اوقیہ، بیس درہم کو نش اورپانچ درہم کو نواۃ کہتے ہیں‘‘۔
محدث بیہقیؒ اپنی سند سےلغت حدیث کے امام ابوعبید بن سلاّمؒ سے نقل کرتے ہیں:
قال أبو عبيد قوله : نواة؛ يعنى خمسة دراهم، قال وخمسة دراهم تسمى نواة ذهب كما تسمى الأربعون أوقية وكما تسمى العشرون نشا، قال أبوعبيد حدثنيه يحيى بن سعيد عن سفيان عن منصور عن مجاهد قال الأوقية : أربعون والنش عشرون والنواة خمسۃ (سنن کبری: ۷؍۲۳۷ باب مایجوز أن یکون مہرا)
’’ابوعبیدؒ کہتے ہیں کہ (حدیث میں)نواۃ سے پانچ درہم مراد ہیں،اورپانچ درہم کو نواۃ کہتے بھی ہیں، جس طرح چالیس درہم کو اوقیہ اوربیس درہم کو نش کہتے ہیں۔ابوعبید فرماتے ہیںکہ مجھ سے یحیی بن سعید (قطان)نے ان سے سفیان (ثوری) نے ان سے منصور نے ان سے حضرت مجاہد رحمہم اللہ نے فرمایاکہ اوقیہ چالیس درہم، نش بیس درہم اورنواۃ پانچ درہم کا ہوتا ہے‘‘۔
بخاری ومسلم کی روایت میں ہےکہ حضرت عبدالرحمنؒ بن عوف نے ایک انصاری عورت سے ایک نواۃ سونے پر نکاح کیا تھا ۔
(دیکھیے: بخاری، نکاح، باب الصفرۃ للمتزوج، مسلم: باب الصداق)
ابوعبیدؒ اسی حدیث کی شرح فرمارہے ہیں۔ بہر حال درہم کے وزن کو پانچ سے ضرب دیں گے، تو مجموعہ وہی ہوگا جو اوپر لکھا گیاہے۔
النَشّ
نش(۲۰درہم): اکسٹھ گرام، دوسو چھتیس ملی گرام (۶۱ گرام، ۲۳۶ ملی گرام)۔
ابھی نواۃ کے بیان میں معلوم ہوچکاکہ نش بیس درہم کا ہوتا ہے؛ نیز حدیث شریف میں آیا ہے:
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ رَسُولِ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ لِأَزْوَاجِهِ ثِنْتَيْ