ولو أباحہ کل الطعام فی یوم واحد دفعۃ أجزأ عن یومہ ذلک فقط
(درمختار مع رد المحتار:۵: ۱۴۵)
کفارہ ظہار
جو مسئلہ کفارہ رمضان کا ہے، وہی مسئلہ کفارہ ظہار کا بھی ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہےکہ جوتفصیل کفارہ ظہار میں ہے، وہی تفصیل کفارہ رمضان میں بھی ہے؛ کیونکہ کفارہ کے مسائل میں کفارہ ظہار ہی اصل ہے، کفارہ رمضان کو فقہائے کرام نے اسی پر قیاس کیا ہے، اورکفارہ رمضان کے بیان میں ابھی جو فقہی عبارتیں گذری ہیں، وہ دراصل باب الظہار ہی سے ماخوذ ہیں۔
کفارہ قسم
اگر کوئی شخص قسم کھا کر توڑدے، تو اس پر کفارہ لازم ہوتا ہے۔ قسم کا کفارہ یہ ہےکہ ایک غلام آزاد کرے، یا دس مسکینوں کو صبح وشام کھاناکھلائے، یا دس مسکینوں کو اتنا کپڑا دے جس سے اکثر بدن ڈھانپا جاسکے ۔ (درمع الرد۵؍۵۰۳)
یہاں بھی کھانا کھلانا یا غلہ دینا دونوں کا فی ہے، اگر غلہ دے تو صدقہ فطر کی مقدار ہونا چاہئے۔
ایک مسکین کو دس دن صبح وشام کھلانا، یا بیس دن صرف صبح کو کھلانا، ی
ا دس مسکینوں کو ایک دن صبح وشام کھلانا سب کا فی ہے۔ (شامی: ۵؍۳۰۵)
کفارہ قتل
کسی مسلمان کے ہاتھوں کسی مسلمان کا قتل ہوجائے، تو بطور کفارہ شرعاً لازم ہےکہ ایک غلام آزاد کرے ، اگر وسعت نہ ہو، تو دوماہ مسلسل روزے رکھے۔ کفارہ قتل میں مسکینوں کو کھلانا یا غلہ دینا کافی نہیں۔
علامہ عینیؒ نے کفارہ قتل میں بھی اطعام کی بات کہی ہے؛ علماء نے لکھا ہے
کہ یہ علامہ عینی ؒکی چوک ہے:
قولہ سوی القتل؛ فإنہ لاإطعام فیہ، فلاإباحۃ، وإنما ذکرہ للرد علی العینی