درہم ودینار کا یہ وزن علمائے دہلی کی تحقیق کے مطابق ہے۔ مولانا رشید احمدؒ، صاحب احسن الفتاوی نے اپنے تمام حسابوں کی بنیاد مولانا مخدوم سندیؒ کی تحقیق پر رکھی ہے اورمولانا مخدوم کا درہم ودینار بڑا ہے؛ اس لیے احسن الفتاوی میں ہرجگہ درہم ودینار کا وزن زیادہ دکھا ئی دےگا؛ مفتیان کرام کی نگاہ سے یہ نکتہ اوجھل نہ ہونا چاہیے۔
ائمہ ثلاثہ کا دینار
ائمہ ثلاثہ کے نزدیک دینار سو جو کا نہیں، بلکہ بہتر جو کا ہوتا ہے:
والمثقال لم يختلف في جاهلية ولا إسلام وهو اثنان وسبعون حبة وهي شعيرة معتدلة لم تقشر وقطع من طرفيها ما دق وطال
(أسنی المطالب، باب زکوۃ الذہب والفضۃ)
اور ایک جو ۴۳ ملی گرام ، ۷۴۰ میکرو گرام کا ہوتا ہے؛ لہٰذا ائمہ ثلاثہ کا دینار تین گرام، ایک سو انچاس ملی گرام، دوسو اسی میکروگرام کا ہوگا۔
درہم دینار سے بڑے اوزان
الاِسْتار
استار: (ساڑھے چار مثقال) انیس گرام، چھ سو تراسی ملی گرام (۱۹ گرام، ۶۸۳ ملی گرام)۔ استار: ایک تولہ، آٹھ ماشہ، دو رتی (۱ تولہ، ۸ ماشہ، ۲ رتی)
دراصل استار کے بارے میں دوقو ل مذکور ہیں:
(الف) استار ساڑھے چار مثقال کا ہوتا ہے۔ (ب) استار ساڑھے چھ درہم کا ہوتا ہے؛ چنانچہ بحر (باب صدقۃ الفطر)میں ہے:
والإستار بكسر الهمزة أربعة مثاقيل ونصف كذا في شرح الوقاية
استارہمزہ پر زیر کے ساتھ ساڑھے چار مثقال کا ہوتا ہے؛ جیساکہ شرح وقایہ میں ہے۔
یہی بات ھندیہ میں بھی ہے، نیز شامی نے دررالبحار کے حوالے سےلکھا ہے: