صدقہ فطر کی مقدار
جو شخص عید کی صبح صادق کے وقت اس نصاب کا مالک ہو، جو ابھی معلوم ہوا، اس پر اپنی ذات اورنابالغ اولاد میں سے ہر ایک کی طرف سے نصف صاع گیہوں، یا ایک صاع جو یا کھجور صدقہ کرنا واجب ہے۔ان غلہ جات کے بجائے ان کی قیمت بھی دے سکتے ہیں۔ اورصاع کے بیان میں معلوم ہوچکاکہ صاع: ۳کلو، ۱۴۹ گرام، ۲۸۰ ملی گرام، اورنصف صاع:۱ کلو، ۵۷۴ گرام، ۶۴۰ ملی گرام ہوتا ہے۔
کفارات کا بیان
روزہ کا فدیہ
روزہ ادا ہو یا قضابذات خود ادا کرنا لازم ہے؛صرف دو صورتوں میں فدیہ دیناجائز ہے:
(الف) کوئی شخص اتنا بوڑھا ہوگیا ہوکہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی ہو تو اس پر لازم ہےکہ ہر روزہ کے بدلے ایک فدیہ دے۔ اگر کوئی ایسی بیماری کا شکار ہوکہ شفا کی امید نہ تو وہ بھی روزہ کا فدیہ دے گا، لیکن شفا ہوگئی، تو قضا رکھنا لازم ہوگا اوروہ فدیہ صدقہ نفل بن جائے گا۔
(ب) روزہ بھول کر یا جان بوجھ کر چھوڑا ہو اورموت کا وقت آگیا، تو فدیہ کی وصیت کرجانا لازم ہے، اورورثہ پر تہائی مال سے اس وصیت کو پورا کرنا ضروری ہے۔ اگر وصیت کیے بغیر مرجائے، اوربالغ ورثہ اپنے مال سے فدیہ ادا کردیں، تو بھی اللہ کی ذات سے امید کی جاسکتی ہےکہ میت کی طرف سے فدیہ قبول فرمائےگا۔
ایک فدیہ کی مقدار وہی ہے جو صدقہ فطر کی مقدار ہے؛
لہذا ایک ماہ کے روزوں کا فدیہ ہوگا: ۴۷کلو، ۲۳۹گرام، ۲۰۰ ملی گرام گندم یا اس کی قیمت۔اور ۲۹ دن کا فدیہ ہوگا: ۴۵ کلو، ۶۶۴ گرام، ۵۶۰ ملی گرام گندم۔ ایک ماہ کا فدیہ ایک فقیر کو بھی دیا جاسکتا ہے، اورچند افراد کو بھی۔
نماز کا فدیہ
اپنی حیات میں نماز کا فدیہ دینے کی کوئی صورت نہیں، قضا نمازوں کو خود پڑھنے کی فکر لازم ہے،