البتہ مرتے کچھ نمازیں ذمہ میں باقی رہ گئی ہوں، تو وصیت کرنا لازم ہے۔ اگر بالغ ورثہ بغیروصیت اپنے مال سے فدیہ ادا کردیں، تو بھی قبولیت کی امید ہے۔
ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اورپانچ نمازوں کے ساتھ وتر کا فدیہ بھی واجب ہے؛ لہذا ایک دن کی کل نمازوں کا فدیہ ہوا: ۹کلو، ۴۴۷ گرام، ۸۴۰ملی گرام گندم یا اس کی قیمت، اورایک ماہ کی نمازوں کا فدیہ ہوگا: ۲۸۳کلو، ۴۳۵ گرام، ۲۰۰ ملی گرام گندم یا اس کی قیمت۔
روزہ کا کفارہ
جو شخص عمداً رمضان کا روزہ توڑدے کفارہ میں اس پر ایک غلام آزاد کرنا لازم ہے، اگر اس پر قدرت نہ ہو، تو مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہے، اگر اس کی بھی قدرت نہ ہو،
تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے (شامی:۳؍۳۹۰)۔
ایک صدقہ فطر کی مقدار ہے نصف صاع گندم یا اس کی قیمت ۔ نصف صاع :
ایک کلو، پانچ سو چوہتر گرام، چھ سو چالیس ملی گرام(۱ کلو، ۵۷۴ گرام، ۶۴۰ ملی گرام) ہوتا ہے۔
ایک مسکین کو ساٹھ دن ایک صدقہ کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے یا ایک ہی دن ساٹھ مسکینوں کو ایک ایک صدقہ دیدے دونوں جائز ہے (شامی: ۵؍۱۴۵ باب کفارہ ظہار)۔
صدقہ دینے کے بجائے اگر ساٹھ مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو ساٹھ دن صبح وشام کھانا کھلادے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائےگا۔ اور یہ بھی درست ہےکہ
ایک مسکین کو ایک سو بیس دن تک فقط صبح کا کھانا کھلادے:
قال فی التاترخانیۃ: وعن الحسن بن زیاد عن أبی حنیفۃ: إذا غدی واحداً مائۃ وعشرین یوماً أجزأہ (ردالمحتار: ۵: ۱۴۵)
ساٹھ صدقہ کی مجموعی مقدار ہے: چورانوے (۹۴) کلو، چار سو اٹھہتر (۴۷۸) گرام، چارسو (۴۰۰) ملی گرام گندم ۔
لیکن یہ درست نہیں کہ ایک ہی مسکین کو ایک ہی دن ساٹھ صدقے دیدیے جائیں، اگر ایسا کیا گیا تو تو محض ایک دن کا صدقہ شمار ہوگا: