سو گیارہ گرام، چھ سو باون ملی گرام، چارسو میکروگرام کاہے؛ لہذا صاع کے وزن کو ۳۰ سے ضرب دے کر، ساڑھے تین سے تقسیم کریں گے تو ویبہ کا وزن نکلےگا؛ یعنی: بارہ (۱۲) کلو، نوسو ستاون (۹۵۷) گرام، بیس (۲۰) ملی گرام، پانچ سو اکہتر(۵۷۱) میکروگرام۔
صاحب قاموس نے اس کو بائیس یا چوبیس مد لکھا ہے اورمولانا ابوالکلام صاحب نے اسی کو گرام میں تبدیل کیا ہے۔ چلیے یہ بھی ایک قول ہے؛ اس لیے اس میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ قابل اشکال بات یہ ہےکہ مولانا نے اس کا وزن حنفی صاع اورمد سے لیا ہے۔
الإرْدَبُّ
اردب (الف مکسور، راء ساکن، دال مفتوح، با مشدد)ایک بڑا پیمانہ ہے، جس میں بقول ابن منظور افریقیؒ چوبیس صاع غلہ سماتا ہے، اس کا استعمال اہل مصر کرتے تھے:
الإردب مکیال معروف لأہل مصر، یقال: إنہ یأخذ أربعۃ وعشرین صاعاً من الطعام (لسان العرب، مادۃ: ردب)
’’اردب ایک مشہور مصری پیمانہ ہے، کہا جاتا ہےکہ اس میں چوبیس صاع غلہ آتا ہے‘‘۔
لیکن خطیب شربینی شافعیؒ لکھتے ہیں:
فثلاثون صاعا ثلاث ويبات ونصف، فثلاثمائة صاع خمسة وثلاثون ويبة ، وهي خمسة أرادب ونصف وثلث (تحفۃ المحتاج)
’’تیس صاع کا ساڑھے تین ویبہ ہوتا ہے، تو تین سو صاع پینتیس ویبہ ہوگا،
اوریہ ساڑھے پانچ اردب اورتہائی اردب ہوگا‘‘۔
اورجب ساڑھے پانچ اورتہائی سے تین سو کو تقسیم کریںگے، تو ایک اردب تقریباً ساڑھے اکیاون صاع ہوگا، اورپھر حاصل تقسیم کو شافعی صاع کے وزن سے ضرب دیں گے، تو ارد ب کا وزن نکلے گا : ۷۷ کلو، ۷۴۲ گرام، ۱۲۳ ملی گرام، ۴۲۸ میکروگرام۔ اردب کو شافعی صاع سے وزن کرنے کی وجہ ویبہ کے بیان میں لکھا جاچکا ہے۔