سخن ہائے گفتنی
(مقدمہ طبع اول)
الحمد للہ الذی امر بالقسط وانزل المیزان أن لاتطغوا فی المیزان ولاتخسروا المیزان والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین وخاتم النبیین، وعلی الہ واصحابہ اجمعین، ومن تبعہم إلی یوم الدین، وبعد!
وجہ تالیف
شریعت کےبہت سے احکام ناپ تو ل سے متعلق ہیں،جن کو حضور ﷺ نے عرب کے اوزان اورپیمانوں کے مطابق بیان فرمایا ہے، پھر فقہاء نے ہر زمانے میں رائج الوقت اوزان اورپیمانوں سے ان کی مقدار متعین فرمائی ہے، ضرورت تھی کہ اہل ہند کے لئے ہندوستانی اوزان کے مطابق ان کی مقدار بیان کی جائے، چنانچہ علمائے دہلی نے ان اوزان کو تولہ ماشہ میں تبدیل فرماکر اس ذمہ داری کو انجام دیا؛ کیونکہ اس وقت تولہ ماشہ کا ہی رواج تھا۔
لیکن واقعہ یہ ہواکہ حضرت مولانا عبدالحئی لکھنویؒ نے تولہ ماشہ کے ذریعہ جو سونے چاندی کا نصاب متعین کیا تھا، وہ علمائے دہلی کے حساب سے بہت متفاوت تھا؛ یہ تفاوت عوام توعوام بہت سے علماء کیلئے بھی خلجان کا باعث بنا رہتا تھا، اللہ جزائے خیر دے حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ کو، انہوں نے بہت عرق ریزی سے یہ خلاصہ کیا کہ دونوں حسابوں میں فرق کی اصل وجہ کیا ہے اور کونسی بات قرین قیاس ہے۔ آپ کی یہ کاوش جواہرالفقہ کا جز بن کر بنام ’’اوزان شرعیہ‘‘ علماء کے ہاتھوں میں موجود ہے۔ جب یہ تحقیقی رسالہ سامنے آیا تھا تو اس وقت کے اکابر اہل علم : مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا ظفر احمد تھانوی، مولانا شبیر احمد عثمانی اورمولانا سید سلیمان ندوی وغیرہم رحمہم اللہ تعالی نے خوب خوب سراہا تھا اور خاص وعام نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا تھا۔