باب سوم
مساحت کا بیان
الذِراع
ذراع کرباس: (نصف گز): چار سو ستاون (۴۵۷)ملی میٹر، دوسو میکرومیٹر
حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ نے لکھا ہے کہ ذراع کرباس انگریزی گز سے نصف گز، انچ سے اٹھارہ (۱۸)انچ، فٹ سے ڈیڑہ فٹ کا ہوتا ہے (جواہرالفقہ)
دراصل فقہ کی کتابوں میں دوقسم کے ذراع کا تذکرہ ملتا ہے؛ ذراع مساحت، ذراع کرباس۔ کسری کے زمانے میں جو ذراع زمین کی پیمائش کے لئے رائج تھا، وہ سات مٹھی کا تھا، جس پر انگوٹھا کھڑا ہوا کرتا تھا، اس کو ذراع مساحت اورذراع کسری کہا جاتا ہے۔ یہ چھتیس (۳۶) انگل ہوتا تھابعد میں جو ذراع رائج ہوا، وہ چھ مٹھی کا تھا، جس پر انگوٹھا کھڑا نہیں ہوتا تھا، یہ ذراع کرباس اورذراع مکسرہ کہلاتا ہے، یہ چوبیس انگل کا ہوتا ہے؛ علامہ شامیؒ علامہ خیرالدین رملیؒ کے حوالہ سے لکھتے ہیں:
والميل ألف باع والباع أربعة أذرع والذراع أربعة وعشرون أصبعا
(منحۃ الخالق علی البحر:۱؍۲۴۳۴ باب التیمم)
’’میل ایک ہزار باع کا، باع چارذراع کا اورذراع چوبیس انگل کا ہوتا ہے‘‘۔
دہ دردہ کی پیمائش، سترہ کی مقدار، مسافت سفر کی تعیین وغیرہ میں ذراع کرباس کا ہی اعتبار ہے؛ مفتی شفیع صاحبؒ فرماتے ہیں کہ عرب اورفقہاء کی سادگی کا بھی یہی مقتضاء ہےکہ ان کے کلام میں ذراع سے یہی مراد ہو؛ کیونکہ وہ طبعی ذراع (ایک ہاتھ) کی صحیح مقدار ہے، اوریہ ذراع انگریزی گز کا نصف ہے، جس کی تفصیل اوپر گذرچکی۔البتہ ذراع مساحت انگریزی گز سے: ایک گز چھ انچ، فٹ سے ساڑھے تین فٹ، انچ سے بیالیس انچ ہے۔ اورمیٹر سے: ایک میٹر، ۶۶ ملی میٹر، ۸۰۰ میکرومیٹر۔ آئندہ جہاں بھی مطلق ذراع آیا ہے،اس سے ذراع کرباس ہی مراد ہے، ذراع مساحت نہیں۔