تقریظات وتاثرات
(مفتی )عبدالودود مظاہری (صاحب)
صدرمفتی وشیخ الحدیث دارالعلوم سبیل السلام، حیدرآباد
بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ومصلیا!
عزیزم مفتی عبدالرحمن قاسمی سلمہ الولی میرے ان شاگردوں میں سے ہیں جن کو مدت دراز سے اوربہت قریب سے جانتا ہوں، مفتی صاحب فن فقہ وافتاء میں سبیل السلام کے سابق شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد مصطفی مفتاحی (مرحوم) کے اورفنون حدیث میں مولانا زین العابدین اعظمی (مرحوم) کے خصوصی تربیت یافتہ لوگوں میں سے ہیں۔ مولوی صاحب اطلبوالعلم من المہد الی اللحد پر پوری طرح عمل پیرا ہیں،موصوف نے متعارف شعبہ جات سے فراغت کے بعد دردر کی خاک چھانی ہے، اورجہاں کہیں کسی صاحب فن کو دیکھ پایا ہے فوراً اس کے سامنے طلب کا دامن پھیلا دیا ہے،اسلاف کی طرح نہ صرف اپنے اکابر ، بلکہ اپنے ہم عصر واصاغر تک کے سامنے باضابطہ ذانوے تلمذ تہہ کیا ہے ، ہم لوگوں کو ان کے حسن طلب اورذوق جستجو پر جتنا بھی فخر ہو کم ہے، اسی صحرا نوردی کا صلہ ہےکہ اب تک جمیع کتب ستہ مع مؤطا مالک،
مؤطا محمد اورطحاوی کا درس دے چکے ہیں۔
دور طالبعلمی سے ہی مولوی صاحب مختلف موضوعات پر لکھتے رہے ہیں، بہت سی چیزیں تو موصوف نے دوسروں کے لیے لکھی ہیں، بڑی خوشی ہےکہ اب اپنے نام سے لکھ رہے ہیں۔ مولوی صاحب کے علم میں وسعت، فکر میں گہرائی گیرائی اورمسلک ومشرب میں تصلب ہے۔ ایک خوبی موصوف کی یہ ہےکہ ان کو نہ صرف سلف صالحین کے اقوال پر بھرپور اطمینان ہے، بلکہ دوسروں کو بھی مطمئن کردینے کا ہنر ہے،
زمانہ کے رو میں بہہ جانے یا تحقیق کے نام پر دیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے سخت وحشت ہے؛
اس لیے کہا جاسکتا ہےکہ ان کی تحریریں اعتدال سے بھرپور، افراط تفریط سے دور، اسلاف کے طرز تحریر کا آئینہ دار ہیں۔ ہم آپ کو اطمینان دلاتے ہیں،
آپ نہ صرف مفتاح الاوزان، بلکہ عزیز گرامی قدر کی ہرتحریر پورے اطمینان اوربھرپوراعتماد سے پڑھیں۔