القُبْضَۃ
قبضہ (چارانگل): چھہتر (۷۶)ملی میٹر، دو سو (۲۰۰)میکرومیٹر
قبضہ مٹھی کو کہتے ہیں، مساحت میں مٹھی کی چوڑائی مراد ہوتی ہے، چوڑائی میں قبضہ چار انگل کا ہوتا ہے،
جبکہ انگلیاں ملی ہوئی ہوں؛ چنانچہ علامہ شامیؒ نوح آفندیؒ کے حوالے سے لکھتے ہیں:
والمراد بالقبضة أربع أصابع مضمومة ، نوح (شامی:۱؍۳۴۷ باب المیاہ)
’’قبضہ سے چار ملی ہوئی انگلیاں مراد ہیں، نوح آفندی نے ایساہی لکھا ہے‘‘۔
لہذا انگلیوں کے میٹروں کو چار سے ضرب دیں گے تو مٹھی کا حساب معلوم ہوگا؛ یعنی: چھہتر ملی میٹر، دو سو میکرومیٹر۔ اوراوپر یہی لکھا گیاہے۔ طبع اول میں حساب غلط درج ہوا ہے۔
الغَلوَۃ
غلوۃ (چارسو ذراع کرباس): ایک سو بیاسی(۱۸۲) میٹر، آٹھ سو اسی (۸۸۰)ملی میٹر
تیر پھیکنے پر جہاں گرتا ہے، اتنی دوری کو لغت میں غلوۃ (بروزن: جلوہ)کہتے ہیں، مغرب میں ہے: الغلوۃ مقدار رمیۃ۔ تبیین الحقائق میں بھی فقط اتنا ہی لکھا ہے، لیکن دیگر حضرات نے غلوہ کی مقدار بتانے کی کوشش کی ہے، درر، کافی، سراج اورمبتغی میں لکھا ہےکہ تین سو سے چار سو ذراع تک کو غلوۃ کہتے ہیں؛ جیساکہ علامہ شامیؒ نے نقل کیا ہے:
قوله ( ثلاثمائة ذراع ) أي إلى أربعمائة درر وكافي وسراج ومبتغى
(ردالمحتار:۱؍۳۹۶ باب التیمم)
اجناس میں ابن شجاعؒ سے ایساہی منقول ہے؛ علامہ ناصرالدین مطرزیؒ لکھتے ہیں:
وفي الأجناس عن ابن شجاع في خراجه الغلوة قدر ثلثمائة ذراع إلى أربعمائة والميل ثلاثة آلاف ذراع إلى أربعة آلاف (المغرب، مادۃ غلوۃ)
’’اجناس میں ابن شجاعؒ سے منقول ہےکہ تین سو سے چار سو ذراع تک کو غلوۃ کہتے ہیں، اورتین ہزار سے چارہزار ذراع تک کو میل کہتے ہیں‘‘۔