مفتاح الاوزان کی جامعیت
لیکن جن لوگوں نے اس رسالہ (اوزان شرعیہ) کا مطالعہ کیا ہوگا، ان کو اس بات سے انکار نہ ہوگاکہ تمام اوزان شرعیہ کا احاطہ مفتی شفیع صاحبؒ کے پیش نظر نہیں تھا؛ اس لئے بہت سے اوزان اورپیمانے جو کتاب وسنت اورکتب فقہ میں آئے ہیں، اس رسالہ میں ان کی وضاحت موجود نہیں، ان کی کتاب میں صرف: قیراط، دانق، درہم، مثقال، رطل، مد، من، استار، اوقیہ، صاع اوروسق کا بیان ہے۔ البتہ آخر رسالہ میں مساحات کی مکمل تحقیق پیش کی گئی ہے۔ دوسری بات یہ ہےکہ اب تولہ ماشہ کا رواج نہ ہونے سے مفتی محمدشفیعؒ کے رسالہ سے استفادہ اتنا آسان نہ رہا؛ اس لئےضرورت اس بات کی تھی کہ کتاب وسنت اورکتب فقہ میں موجود تمام اوزان وپیمانوں کا احاطہ کیا جاتا۔ نیز ان تمام اوزان کو موجودہ نظام کے مطابق گرام، لیٹر اورمیٹر میں لکھ دیا جاتا، جس کو میٹرک نظام کہتے ہیں۔
مولانا مہربان علی بڑوتویؒ، مولانا رشید احمد پاکستانیؒ صاحبِ احسن الفتاوی اورمولانا ابوالکلام مظاہری دامت برکاتہم نے اس سلسلہ میں کافی تگ دو فرمائی ہے،اور اگرچہ ان کی بحث وتحقیق سے تمام اوزان کو جدید اوزان میں بدلنے کا اصل الاصول ہاتھ آجاتا ہے، مگر ان سب کوششوں باوجود بہت سے اہل علم کا تاثر یہ ہےکہ یہ موضوع اب بھی عام قاری کی گرفت سے باہر ہے؛ اس لئے اس کو مزید منقح کرکے کچھ اس طرح لکھنے کی ضرورت ہے کہ عام قاری بھی سمجھ جائے،نیزعلماء وطلبہ بھی مطمئن ہوسکیں۔ زیر نظر رسالہ جو آپ کے ہاتھوں میں ہے، اسی ضرورت کے پیش نظر لکھا گیا ہے۔
مفتاح الاوزان کی خصوصیات
اس رسالہ میں درج ذیل امور کا خاص لحاظ رکھا گیا ہے:
۱ اقوال میں اصح ترین قول کو لیا گیا ہے، اکثر مقامات پر ائمہ ثلاثہ کے اقوال کی وضاحت بھی کردی گئی ہے۔
۲ حسابات کو ممکن حد تک آسان انداز میں لکھا گیا ہے، خلاصہ حساب اشاروں کی زبان میں نہیں، بلکہ عام انداز میں لکھا گیا ہےتاکہ خاص وعام سب پڑھ سکیں۔