دہ در دہ حوض کی پیمائش
ماء قلیل (کم پانی) ناپاکی گرنے سے ناپاک ہوجاتا ہے، خواہ گندگی تھوڑی ہو اوراس کا اثر پانی میں ظاہر ہو یا نہ ہو، جبکہ ماء کثیر (زیادہ پانی) میں اگر نجاست گرجائے ، توجب تک نجاست کا اثر پانی میں ظاہر نہ ہو،
وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔
ماء قلیل اورماء کثیر کی حد کیا ہے؟ حنفیہ کے نزدیک اگر پانی کا رقبہ (پھیلاؤ) اتنا ہےکہ وضو کرنے والا ایک طرف بیٹھ کر وضو کرے تو دوسری طرف کا پانی نہ ہلے تو وہ پانی کثیر ہے، ورنہ قلیل۔ ہلنے سے مراد یہ ہے
کہ ایک طرف حرکت دینے سے دوسری طرف پانی اوپر نیچے نہ ہو ، صرف ارتعاش اورلہروں کا اعتبار نہیں۔
فقہائے متاخرین نے اپنے تجربے سے یہ واضح کیا کہ اگرکوئی حوض دس ذراع لمبا اوردس ذراع چوڑا ہو تو ایک طرف کی حرکت سے دوسرے کنارے کو حرکت نہ ہوگی؛ لہذا دہ در دہ حوض حوض کبیر اور اس کا پانی ماء کثیر ہوگا۔اورعوام کو چونکہ اس کی زیادہ سوجھ بوجھ نہیں ہوتی کہ قلیل وکثیر کا کس طرح اندازہ لگایا جائے؛
اس لئے اسی تعیین وتحدید پر فتوی دیا جانے لگا۔
یہ ساری بحث آپ شامی باب المیاہ میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
آپ ذراع کے بیان میں پڑھ چکے ہیںکہ اس مسئلہ میں ذراع سے ذراع کرباس مراد ہے، اورذراع کرباس : ۴۵۷ ملی میٹر، ۲۰۰ میکرومیٹر ہوتا ہے؛ اس کو دس سے ضرب دیں تو مجموعہ: چار (۴) میٹر، پانچ سو بہتر (۵۷۲) ملی میٹر ہوتا ہے؛ لہذا جو حوض اتنا لمبا اوراتنا ہی چوڑا ہو وہ حوض کبیر ہوگا۔
ہوسکے تو مدارس ومساجد میں حوض کم از کم اس رقبہ کا بنوانا چاہئے تاکہ بار بار کی ناپاکی کے مسئلہ سے امن رہے۔
عشر فی عشر کی تعبیر
دس کو دس میں ضرب دینے سے حاصل ضرب سو آتا ہے، دہ در دہ یا عشر فی عشر یا دس بائی دس کی تعبیر کا یہی مطلب ہےکہ اس حوض کا کل رقبہ سو ذراع ہو؛ اورظاہر ہےکہ جوحوض دس ہاتھ لمبا اوردس ہاتھ چوڑا ہو ، اس کا کل رقبہ سو ہاتھ ضرور ہوگا۔جو اصطلاحات سے واقف نہیں ان کو اس طرح سمجھایا جاسکتا ہےکہ کاپی