یقین کیے بیٹھے ہیں، اس دن چاند ہوہی جائے؛ اس لیے شریعت میں اس حساب کا کوئی اعتبار نہیں۔ اس مسئلہ پر یہ ناکارہ ’’الرضی شرح الترمذی‘‘ میں مفصل گفتگو کرے گا، ان شاء اللہ تعالی۔
اصحاب کہف کتنے دن کے بعد زندہ کیے گئے
قرآن سے اشارہ ملتا ہےکہ اصحاب کہف شمسی سال سے تین سو سال اورقمری سال سے تین سو نو سال غار میں سوئے رہے؛ قرآن کریم کا انداز بیان دیکھیے:
ولبثوا فی کہفہم ثلث مأۃ سنین وازدادوا تسعا (کہف:۲۵)
’’اصحاب کہف تین سو سال غار میں رہے، اورمزید نو سال‘‘۔
صاف یہ کیو ں نہیں کہا گیاکہ تین سو نو سال رہے؛ اس کی وجہ حضرت علیؓسے یہی مروی ہےکہ اس انداز بیان میں قمری اورشمسی سال کا جو تفاوت تھا وہ اجاگر نہ ہوپاتا، جوموجودہ انداز بیان سے ہوجا رہا ہے؛
روح المعانی میں لکھا ہے:
فقيل هو الإشارة إلى أنها ثلثمائة بحساب أهل الكتاب واعتبار السنة الشمسية وثلثمائة وتسع بحساب العرب واعتبار السنة القمرية فالتسع مقدار التفاوت ، وقد نقله بعضهم عن علي كرم الله تعالى وجهه .
’’کہا جاتا ہےکہ اس طرز بیان میں اشارہ ہےکہ اہل کتاب اورشمسی لحاظ سے تین سو سال اورقمری حساب سے تین سو نوسال ہوتا ہے؛ پس نو سال دونوں کے درمیا ن جو تفاوت ہے اس کا بیان ہے،
بعض نے یہ نکتہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے نقل کیا ہے‘‘۔
حضرت علیؒ کے فرمان پر بعض لوگوں کو اشکال ہوا ہے۔ اشکال کا خلاصہ یہ ہےکہ جب شمسی سال قمری سال سے ۱۵۶۷۲ منٹ بڑا ہوتا ہے تو تین سو سال میں ۴۷۰۱۶۰۰ منٹ زیادہ ہوجائیںگے، جس کے ۷۸۳۶۰ گھنٹے بنتے ہیں، اورجب ان زائدمنٹوں کو قمری سال کے منٹوں سے تقسیم کرتے ہیں تو قمری سال نو نہیں بلکہ تقریبا نوسال ۷۵ دن بنتے ہیں۔(یعنی نوسال سے ۱۰۹۰۰۸ منٹ زائد اور ان زائد منٹوں کے تقریباً ۱۸۱۶ گھنٹے ، اوران گھنٹوں کے تقریبا ۷۵ دن بنتے ہیں)۔