رتی اورخمس رتی کا ہے؛ اس لیے وہی حساب لینا چاہیے جو اس ناکارہ نے اوپر لکھا ہے؛ کیونکہ تحدیدی وزن وہی ہے۔ حقیقت یہ ہےکہ بحر الجواہر میں درج شدہ وزن ان کے زمانے کا ہوسکتا ہے، شرعی نہیں۔
حبۃ الشعیرو القَمْحۃ
ایک جو: تینتالیس ملی گرام، سات سو چالیس میکرو گرام (۴۳ملی گرام، ۷۴۰میکرو گرام)
’’حبہ شعیر‘‘ جو کے دانے کو کہتےہیں اورمعلو ہوچکاکہ درہم ستر جو کا ہوتا ہے اورقمحہ گیہوں کے دانے کو کہتے ہیں اورعلامہ شامیؒ نے بعض علماء کے حوالے سے گیہوں کے متوسط قسم کے دانے کو جو کے متوسط دانے کے برابر لکھا ہے:
لأنا اختبرنا الشعیرۃ المتوسطۃ مع القمحہ المتوسطۃ فوجدناہما متساویتین
(ردالمحتار: ۲: ۲۹۶)
’’کیونکہ ہم نے متوسط جو کو متوسط گندم کے دانے کے ساتھ موازنہ کیا تو دونوں کو برابر پایا‘‘
اوریہ معلوم ہوچکا ہےکہ ایک درہم ستر جو کا ہوتا ہے؛
لہذا جب درہم کے وزن کو سترسے تقسیم کریں گے، تو جو کا وہی وزن ہوگا جو اوپر لکھا گیاہے۔
القَفْلۃ
قفلہ: دو گرام، سات سو ننانوے ملی گرام، تین سو ساٹھ میکرو گرام
اس کی تفصیل یہ ہےکہ کسی زمانہ میں مکہ اورمدینہ میں جو درہم رائج تھا، وہ چونسٹھ جو کا تھا؛ یعنی: درہم شرعی سے چھ جو کم، اسی درہم کو قفلہ(بروزن ضربہ) کا نام دیا گیا تھا:
قال بعض المحشین: الدرہم الآن المعروفہ بمکۃ والمدینۃ وأرض الحجاز، وھو المسمیٰ بالقفلۃعلی وزن تمرۃ ۔۔۔ وھو ینقص عن الدرہم الشرعی بست شعیرات (ردالمحتار: ۲: ۲۹۶)
جو کے بیان میں معلوم ہوچکاکہ ایک جو تینتالیس ملی گرام، تین سو ساٹھ میکرو گرام کا ہوتا ہے،
تو اس کو چونسٹھ سے ضرب دینے پر وہی وزن آتا ہے جو اوپر مذکور ہوا۔