(اس لیے لوگ رک جاتے ہیں)یہ مدینہ سے چھ میل ہے، ذوالحلیفہ سے ملل بارہ میل، ملل سے سیّالہ انیس میل، سیالہ سے رُویثہ چونتیس میل، رویثہ سے سقیا چھتیس میل، سقیا سے ابواء انتیس میل، ابواء سے جُحفہ ستائیس میل، جحفہ سے قُدید چھبیس میل، قدید سے عُسفان چوبیس میل، عسفان سے بطن مَرّ (مرالظہران) سولہ میل اوربطن مر سے مکہ سولہ میل ہے‘‘۔
(المسالک والممالک:۱؍۴۸)
خلاصہ یہ ہواکہ مراحل میں فاصلہ سے زیادہ اس کا لحاظ رکھا جاتا تھا کہ جگہ پڑاؤ کے قابل ہے یا نہیں؛ اس لئے مراحل کی درمیانی مسافت میں کافی فرق ہوجاتا تھا؛ لہذا مرحلہ کی میلوں سے کوئی تعیین نہیں کی جاسکتی۔
الجَرِیْب
جریب: ساٹھ ذراع چوڑا، ساٹھ ذراع لمبا (یعنی تین ہزار چھ سو مربع ذراع)
جریب: دوہزار، پانچ سو، بیس انچ لمبا اور اتناہی چوڑا
جریب: چوسٹھ میٹر، آٹھ ملی میٹر چوڑا ، اور اتنا ہی لمبا
جریب : دوسو دس فٹ چوڑا اوراتنا ہی لمبا
حضرت عمرؓنے عراق میں قابل کاشت زمینوں پر ہر ایک جریب پر ایک صاع غلہ اورایک درہم نقد لگان (خراج) لگایا تھا۔ اب جریب سے کیا مراد ہے، اس میں مشائخ حنفیہ کا اختلاف ہے؛
شیخ الاسلام خواہر زادہؒ نے فرمایاکہ جریب کی کوئی خاص مقدار متعین نہیں،
جس علاقہ میں جس قدر قطعہ زمین کو جریب کہا جاتا ہوگا، اس پر مذکورہ خراج عائد ہوگا۔
علامہ ابن ہمامؒ نے لکھا ہےکہ یہ قول درست نہیں؛
اس لئےکہ اس کا مطلب یہ ہواکہ اگر کہیں پچاس گز زمین کو جریب کہا جاتا ہو تو،
اس میں بھی ایک ہی صاع خراج ہوگا، اورجہاں کہیں سو گز پر جریب بولا جاتا ہو، توبھی ایک ہی صاع خراج ہوگا، ظاہر ہے یہ بات فقہی اعتبار سے بعید ہے؛ اس لئے صحیح بات یہ ہےکہ جریب وہ قطعہ زمین ہے،