الوَسْق
وسق (ساٹھ صاع): ایک سو اٹھاسی کلو، نوسو چھپن گرام، آٹھ سو ملی گرام
وسق: دوسو اڑھائی سیر؛ یعنی: پانچ من اڑھائی سیر
اس کی تفصیل یہ ہےکہ وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے؛ چنانچہ امام نوویؒ لکھتے ہیں:
الوسق ستون صاعا بالاجماع نقل الاجماع فيه ابن المنذر وغيره
’’وسق بالاجماع ساٹھ صاع کا ہوتا ہے؛ ابن منذر وغیرہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے‘‘۔ (المجموع: ۵: ۴۵۸)
صحیح ابن حبان کی ایک روایت میں بھی اس کی صراحت ہے:
وليس فيما دون خمس أوسق صدقة، والوسق ستون صاعاً" (۸: ۷۶)
’’پانچ وسق سے کم میں صدقہ نہیں، اوروسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے‘‘۔
اب چونکہ صاع کے وزن میں حنفیہ اورائمہ ثلاثہ کے درمیان اختلاف ہے؛ اس لیے وسق میں بھی اختلاف ہوگا، صاع کا جو وزن حنفیہ کے نزدیک معتبر ہے، اس کو ساٹھ سے ضرب دیں گے تو مجموعہ وہی ہوگا .
جو اوپر لکھا گیاہے۔
الکُرُّ
کر (ساٹھ قفیز عراقی):۲۲۶۷ کلو، ۴۸۱ گرام، ۶۰۰ ملی گرام
اس کی تفصیل یہ ہےکہ کر (کاف مضموم ،راءمشدد)ایک پیمانہ ہے، جو ساٹھ قفیزکا ہوتا ہے، اور قفیز بارہ صاع کا؛ پس کر (۷۲۰) صاع کا ہوگا۔ اورجب صاع کے وزن کو (۷۲۰) سے ضرب دیں گے تو مجموعہ وہی ہوگا، جو اوپر لکھا گیاہے؛ چنانچہ علامہ شامی البحر الرائق کے حاشیہ منحۃ الخالق میں لکھتے ہیں:
( قوله الكرستون قفيزا إلخ ) فيكون القفيز اثني عشر صاعا ويكون الكر سبعمائة وعشرين صاعا (منحۃ الخالق: ۶؍۲۷۴باب السلم، ط: زکریا)
’’کر ساٹھ قفیز کا ہوتا ہے الخ پس قفیز بارہ صاع کا ہوگا اورکر سات سو بیس صاع کا‘‘