تین سو چون دن تو واضح ہے، دن چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے؛ اس لئے اس کا تہائی آٹھ (۸) گھنٹہ ہوگا، نیز دن ایک ہزار چارسو چالیس (۱۴۴۰) منٹ کا ہوتا ہے؛ اس لئے اس کا تیسواں حصہ اڑتالیس (۴۸) منٹ ہوگا۔ علم ہیئت کے اکثر ماہرین یہی لکھتے ہے، اس کا مزید بیان آئندہ آرہا ہے۔
شمسی سال
شمسی سال تین سو پینسٹھ (۳۶۵)دن ، چھ (۶) گھنٹے کا ہوتا ہے؛ چنانچہ شارح وقایہ لکھتے ہیں:
فالسنۃ الشمسیۃ مدۃ وصول الشمس الی النقطۃ التی فارقتہا من فلک البروج، وذلک فی ثلث مأۃ وخمسۃ وستین یوما وربع یوم (ایضا)
’’شمسی سال اس مدت کو کہتے ہیں، جتنی مدت میں فلک بروج میں سے کسی خاص فلک کو چھوڑ کر سورج پھر اس فلک میں واپس آجائے، ایسا تین سو پینسٹھ (۳۶۵) دن، اورایک چوتھائی دن میں ہوتا ہے‘‘۔
اسی وجہ سے شمسی سال میں ہرچوتھے سال فروری کا مہینہ ۲۹ دن کا ماناجاتا ہے تاکہ ہرسال میں جو چھ گھنٹے زائد بچتے ہیں ان کا حساب پورا ہوجائے۔ جس سال فروری کا مہینہ ۲۹ دن کا ہوتا ہے اسے انگریزی میں لیپ (LEAP)کا سال کہتے ہیں۔
شمسی اورقمری سال میں کتنا فرق ہے؟
شرح وقایہ کی عبارت کی روشنی میںحساب کیا جائے تو شمسی سال ۸۷۶۶ گھنٹے کا اورمنٹ سے ۵۲۵۹۶۰منٹ کا ہوتا ہے، جبکہ قمری سال ۸۵۰۴ گھنٹے ۴۵ منٹ کا اورمنٹ سے ۵۱۰۲۸۸منٹ کا ہوتا ہے؛
پس شمسی سال ۱۵۶۷۲منٹ بڑا ہے، جس کے ۲۶۱.۲گھنٹے بنتے ہیں۔ انٹرنیٹ شمسی سال کو صرف ۵۲۵۶۰۰ منٹ بتلاتا ہے؛ کیونکہ اس میں صرف ۳۶۰ دن کا حساب لیا گیا ہے، ۶ گھنٹے کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔