عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا قَالَتْ أَتَدْرِي مَا النَّشُّ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَهَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَزْوَاجِهِ
(صیح مسلم، باب الصداق)
’’حضرت ابوسلمہؒ سے مروی ہےکہ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے دریافت کیاکہ رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: آپ ﷺ نے بارہ اوقیہ اورنش مہر دیا تھا، پھر حضرت عائشہؓ نے فرمایا: تم کو معلوم ہے نش کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا نہیں، حضرت عائشہؓ نے جواب دیا: آدھا اوقیہ (یعنی بیس درہم) اس طرح کل مہر پانچ سو درہم ہوا؛ یہی ازواج مطہرات کا مہر تھا‘‘۔
درہم کے وزن کو بیس سے ضرب دیں، تو مجموعہ وہی ہوتا ہے، جو اوپر مذکور ہوا۔
الاُوقِیَّۃُ
اُوقیہ(۴۰ درہم): ایک سو بائیس گرام، چار سو بہتر ملی گرام (۱۲۲ گرام، ۴۷۲ ملی گرام)
اس کی تفصیل یہ ہےکہ ازواج مطہرات کے مہر کےبیان میں جو اوقیہ حدیث میں آیا ہے، یا پانچ اوقیہ میں زکوۃ فرض ہو نے کی بات جوحدیث میں آئی ہے، وہ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے؛ چنانچہ ان نجیمؒ بحر شرح کنز میں لکھتے ہیں:
لحدیث مسلم: ليس فيما دون خمس أواق من الورق صدقة ، والأوقية أربعون درهما كما رواه الدارقطني (بحر، باب زکوۃ المال)
’’مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوۃ نہیں، اوراوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے؛ جیساکہ دارقطنی نے روایت کیا ہے‘‘۔
اسی طرح کی ایک روایت میں ہے:
عن رجل من بني أسد قال : أتيت رسول الله ﷺ فسمعته يقول لرجل يسأل: من سأل منكم وعنده أوقية أو عدلها ، فقد سأل إلحافا ، والأوقية يومئذ أربعون درهما (طحاوی ،باب المقدار الذی یحرم الصدقۃ)