’’قسط ایک پیمانہ ہے، جو نصف صاع کا ہوتا ہے‘‘
ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ اورحضور ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل کرتے تھے، جو ایک فرق کے برابر تھا (باب مقدار الماء الذی یجزی بہ الغسل) اورصحیح ابن حبان کی روایت میں اسی کو چھ قسط بتایا گیا ہے ۔(کتاب الحظر والاباحۃ: ۱۲؍۳۹۰)
اس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہےکہ قسط نصف صاع کا ہوتا ہے؛ کیونکہ فرق تین صاع کا ہوتا ہے؛ جیساکہ آئندہ معلوم ہوگا۔لغت میں قِسط ایک حصہ کو کہتے ہیں اورحدیث میں اس کا اطلاق لوٹے پر بھی آیا ہے۔ (دیکھیے: مجمع بحار الانوار: مادہ قسط)
الکِیْلْجَۃ
کیلجہ (نصف صاع): ایک کلو، پانچ سو چوہتر گرام، چھ سو چالیس ملی گرام
علامہ مطرزی لکھتے ہیں:
المکوک صاع ونصف، وھو ثلاث کیلجات
’’مکوک دیڑھ صاع کا ہوتا ہے، اور دیڑ ھ صاع تین کیلجہ ہوتا ہے‘‘
لہذا ایک کیلجہ نصف صاع کا ہوگا۔
المَکُّوک
مکوک (ایک مد): سات سو ستاسی گرام، تین سو بیس ملی گرام (۷۸۷ گرام، ۳۲۰ ملی گرام)
مکوک عراقی (ڈیڑھ صاع): چار کلو، سات سو تئیس گرام، نو سو بیس ملی گرام
(۴ کلو، ۴۲۳ گرام، ۹۲۰ ملی گرام)
مکوک ایک پیمانہ تھا، جس کا وزن ہر ملک میں مختلف رہا ہے، عراق میں دیڑھ صاع کا ایک مکوک ہوتا تھا، اورصحیح مسلم میںنبی کریم ﷺ کا جو ایک مکوک سے وضو کرنا اورپانچ مکوک سے غسل کرنا منقول ہے، وہاں مکوک سے ایک مد مراد ہے؛ چنانچہ علامہ ابن اثیرؒ لکھتے ہیں: