اورمولانا لکھنویؒ نے وضاحت کردیا ہےکہ وہ مفتی بہ قول نہیں؛ چنانچہ میل کے بیان میں اس کی تفصیل آئےگی؛ اس لئے جن حضرات نے ینابیع کے قول پر اپنے حساب کا مدار رکھا ہے اورمیل شرعی کی پیمائش کو چارہزار سے ضرب دے کر خطوہ کا حساب نکالا ہے، وہ قابل اعتبار نہیں۔
الاصبع
اصبع: انیس(۱۹) ملی میٹر، پچاس (۵۰)میکرومیٹر
اصبع انگلی کو کہتے ہیں؛ مساحت میں انگلی کی چوڑائی مراد ہوتی ہے، ذراع کرباس چوبیس انگل ہوتا ہے،
جیساکہ معلوم ہوچکا؛ لہذا ذراع کرباس کے میٹروں کو چوبیس سے تقسیم کریں گے، تو انگلی کی چوڑائی معلوم ہوگی؛ یعنی: انیس ملی میٹر، پچاس میکرو میٹر، اوریہی اوپر لکھا گیاہے۔
الشَعِیْرۃ
شعیرہ: تین ملی میٹر، ایک سو پچہتر(۱۷۵) میکرومیٹر
شعیرہ جو کے دانے کو کہتے ہیں، پیمائشوں میں جو کا طول نہیں، اس کی چوڑائی مراد ہوتی ہے۔ اورمعلوم ہوچکاکہ چھ جو کا ایک انگل ہوتا ہے؛ لہذا انگل کے میٹروں کو چھ سے تقسیم کریں گے تو جو کی چوڑائی معلوم ہوگی؛ یعنی: تین ملی میٹر، ایک سو پچہتر(۱۷۵) میکرومیٹر۔
الشَعْرَۃ
شعرہ (برذون کا بال)تقریباً: پانچ سو انتیس (۵۲۹) میکرومیٹر
شعرہ کے معنی ہیں: بال، شرعی پیمائشوں میںجو شعرہ کا تذکرہ آتا ہے، اس سے برذون (ترکی نسل کے گھوڑے) کے بال مراد ہوتے ہیں؛ جیساکہ علامہ شہاب ابن الہائمؒ، علامہ رملیؒ اورشامی رحمہم اللہ نے لکھا ہے، ان کی عبارتیں برید کے بیان میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔اوریہ معلوم ہوچکاکہ چھ بال جو کے ایک دانہ کے مساوی ہوتے ہیں؛ لہذا جو کے میٹروں کو چھ سے تقسیم کرنے سے ایک بال کی چوڑائی معلوم ہوگی؛ یعنی: تقریباً پانچ سو انتیس میکرومیٹر۔