وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
سب سے پہلے مُورِثِ اعلیٰ کے ترکہ کو اُس کے وارِثوں میں تقسیم کرتے ہیں ،پھر اُس کے وارِثوں میں سے جس کا سب سے پہلے اِنتقال ہوا ہو اُس پر ”U“ کا نشان لگاکر اُس کے مرنے کو واضح کیا جاتاہےاورپھر اُس کے ترکہ کو اُس کے وارِثوں کے درمیان تقسیم کردیتے ہیں ، اور اُس کا وہ حصہ جو اُسے مُورِثِ اعلیٰ سے ملا تھا وہ بائیں جانب ”مفـــــ“کا نشان لگاکر لکھ لیا جاتا ہے جو در اصل ”مافی الید“کا نشان کہلاتا ہے اور اس سے یہ واضح ہورہا ہوتا ہے کہ دوسرے مرنے والے شخص کو پہلے مرنے والےمُورِثِ اعلیٰ سے کتنا مال حاصل ہوا تھا ۔ اُس کے بعد دوسرے مسئلہ کے مخرج اور مافی الید کے درمیان نسبت دیکھی جاتی ہے جو چاروں طرح کی نسبتیں ہوسکتی ہیں :تماثل :اگر دوسرے مسئلہ کے مخرج اور مافی الید کے درمیان تماثل ہو تو مزید کسی ضرب کے عمل کی ضرورت نہیں ہوتی ،پہلے مسئلہ کا مخرج ہی دونوں مسئلوں کے سہام کو نکالنے کیلئے کافی ہوجائےگا۔توافق یا تداخل :اوراگر دوسرے مسئلہ کے مخرج اور مافی الید کے درمیان توافق یا تداخل کی نسبت ہو تو مخرج اور مافی الید دونوں کا وفق نکال کر مخرج کے وفق سے پہلے مسئلہ کے مخرج اور اُس کے تمام سہام کو ضرب دیں گے،ہاں جو وارِث اِنتقال کرگیا ہے اُس کے حصہ کو ضرب نہیں دیں گے اور مافی الید کے وفق سے دوسرے مسئلہ کے تمام سہام کو ضرب دیا جائے گا ۔تباین :اگردوسرے مسئلہ کے مخرج اور مافی الید کے درمیان تباین کی نسبت ہو تو مخرج اور مافی الید دونوں کا کُل لےکر اسی طرح ضرب کا عمل کریں گے جو توافق اور تداخل