وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
دیکھی جائےگی، اور یہاں توافق کے علاوہ چاروں نسبتیں ہوسکتی ہیں۔چوتھا مرحلہ:ضرب کا عمل: اگر”من لا یُردّعلیہ“کے باقی اور ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کے درمیان نسبت تماثل کی ہو تو ضرب کے کسی عمل کی ضرورت نہیں ہوتی اور”من لا یُردّعلیہ“کا مخرج ہی تمام سہام کے نکالنے کیلئے کافی ہوجاتا ہے۔ اگر”من لا یُردّعلیہ“کے باقی اور ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کے درمیان نسبت تباین کی ہو تو ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کو ”من لا یُردّعلیہ“ کے اقلِ مخرج اور اُس کے سہام سے ضرب دیں گے،جو حاصل ہوگا وہ تمام ورثاء کے حصص کیلئے مخرج بن جائےگا۔اور باقی کو ”من یُردّعلیہ“ کے سہام سے ضرب دیں گے۔ اگر”من لا یُردّعلیہ“کے باقی اور ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کے درمیان تداخل کی نسبت ہو تو دونوں کا وفق لےکر اُسی طرح ضرب کا عمل کریں گے،یعنی ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کے وفق کو ”من لا یُردّعلیہ“ کے اقلِ مخرج اور اُس کے سہام سے ضرب دیں گے،جو حاصل ہوگا وہ تمام ورثاء کے حصص کیلئے مخرج بن جائےگا اور باقی کے وفق کو ”من یُردّعلیہ“ کے سہام سے ضرب دیں گے۔ یہاں تک ردّ کا طریقہ کار مکمل ہوجائے گا اُس کے بعد اگر کسی طائفہ میں کسر ہورہی ہو تو تصحیح کا عمل جاری ہوگا ۔خلاصہ: ردّ کے قواعد کا خلاصہ یہ ہے کہ سب سے پہلے دیکھا جائے گا کہ مسئلہ میں”من یُردّعلیہ“ اور ”من لا یُردّعلیہ“ دونوں ہیں یا صرف ”من یُردّعلیہ“ہیں ۔اگر صرف