وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
دونوں ہی قسم کے قرضے ہوں گے۔ پھر دونوں میں سے ہر صورت کی مزید دو دو صورتیں ہیں : ترکہ کا مال قرض کی ادائیگی کے لئے کافی ہوگا یا کافی نہیں ہوگا۔ پس اِس طرح کُل چار صورتیں بن جاتی ہیں، ہر صورت کا حکم ذیل میں ملاحظہ فرمائیں : (1)―ایک ہی قسم کا قرضہ ہو اور ترکہ کا مال قرض کی ادائیگی کیلئے کافی ہو تو اِس صورت میں حکم واضح ہے کہ قرض کی ادائیگی بآسانی ہوسکتی ہے ، لہٰذا ادائیگی کردی جائے گی ، خواہ وہ دَینِ صحت ہو یا دَینِ مَرض ۔ (2)―ایک ہی قسم کا قرضہ ہو اور ترکہ کا مال قرض کی ادائیگی کیلئے کافی نہ ہو تو اس صورت میں قرض خواہوں کو مقدارِ قرض کی شرح فیصد کے اعتبار سے ادائیگی کی جائے گی ،اِس لئے کہ ترکہ کم ہونے کی وجہ سے تمام قرض خواہوں کا مکمل قرضہ اداء کرنا ممکن نہیں،اور اِس شرح فیصد کے اعتبار سے ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہر ہر قرض دار کے قرضہ کو کل ترکہ کی مالیت سے ضرب دیکر حاصل شدہ کو تمام قرضوں کی کُل مالیت سے تقسیم کردیں،حاصل ہونے والی رقم اُس قرض دار کا حصہ بنے گی۔ اِس کا فارمولہ یہ ہے: ہر دائن کا قرضہ × کُل ترکہ ÷ مجموعی قرضہ = (اُس دائن کا حصہ) (3)―دَینِ صحت اور دَینِ مرض دونوں قسم کے قرضے ہوں اور ترکہ قرض کی ادائیگی کیلئے کافی ہو تو اِس صورت میں حکم بالکل واضح ہے یعنی دونوں طرح کے قرضے ترکہ سے اداء کردیے جائیں گے اِس لئے ترکہ اُن تمام قرضوں کی ادائیگی کیلئے کافی ہے